NCERT 10 Jaan Pahechan chapter 6 pani ki aloodgi پانی کی آلودگی solution

پانی، ہوا اور غذا انسان کی صحت اور زندگی کے لیے بنیادی ضرورتیں ہیں۔ اگر ان کی حفاظت نہ کی جائے تو یہ آلودہ ہو کر مختلف بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔ کھانے کی چیزیں کھلی چھوڑنے سے مکھیاں، گرد و غبار اور جراثیم اُنہیں آلودہ کر دیتے ہیں، جبکہ فیکٹریوں سے نکلنے والی مہلک گیسیں اور دھواں ہوا کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اسی طرح پانی بھی مختلف طریقوں سے آلودہ ہو جاتا ہے۔ تالابوں، باؤلیوں اور نہروں میں کپڑے دھونا، مویشیوں کو نہلانا، انسانوں کا نہانا اور نالیوں کا گندا پانی ان ذرائع کو آلودہ کر دیتا ہے۔ کارخانوں سے نکلنے والا فضلہ اور کھیتوں میں استعمال ہونے والی زہریلی دوائیں بھی پانی میں شامل ہو کر اسے مزید نقصان دہ بنا دیتی ہیں۔ اس آلودگی سے پانی میں موجود آکسیجن کی مقدار کم ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے آبی جاندار، خصوصاً مچھلیاں، مر جاتی ہیں۔

بارش کا پانی فطری طور پر صاف ہوتا ہے، لیکن زمین پر بہتے ہوئے وہ مٹی، نمکیات اور دیگر آلودگیوں کو ساتھ لے آتا ہے، جو ندیوں، جھیلوں اور تالابوں میں شامل ہو کر پانی کو گدلا اور مضر صحت بنا دیتا ہے۔ اس آلودہ پانی سے پیچش، ہیضہ، قبض اور پیٹ کی دیگر بیماریاں پھیل جاتی ہیں۔ پینے کے پانی کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اسے اُبال کر، پوٹاشیم پرمیگنیٹ ڈال کر اور کپڑے سے چھان کر رکھا جائے۔ گدلے پانی میں پھٹکری ڈالنے سے مٹی کے ذرات نیچے بیٹھ جاتے ہیں اور پانی صاف ہو جاتا ہے۔

یہ بھی ضروری ہے کہ پانی کے نلوں کو نالیوں اور گندگی سے دور لگایا جائے تاکہ صاف پانی آلودگی سے محفوظ رہے۔ پانی کی صفائی نہ صرف ہماری صحت کےلیے ضروری ہے بلکہ ایک ذمہ دارمعاشرے کی علامت بھی ہے۔

الف) دولت کے لیے
ب) صحت اور زندگی کے لیے
ج) تعلیم کے لیے
د) تفریح کے لیے

الف) مکھیاں
ب) جراثیم
ج) دھوپ
د) گرد

الف) بارش رک جاتی ہے
ب) درخت سوکھ جاتے ہیں
ج) مچھلیاں مر جاتی ہیں
د) زمین کالی ہو جاتی ہے

الف) گندا
ب) نمکین
ج) صاف ستھرا
د) زہریلا

الف) نزلہ، زکام
ب) جلدی بیماری
ج) پیچش، ہیضہ
د) کھانسی، بخار

الف) نمک
ب) چینی
ج) پوٹاشیم پرمیگنیٹ
د) فینائل

الف) برف
ب) دودھ
ج) پھٹکری
د) کوئلہ

الف) دھوپ
ب) نالیوں کی گندگی
ج) سردی
د) ہوا

الف) زمین پر
ب) کھلے برتن میں
ج) ٹوٹی ہوئی بالٹی میں
د) صاف برتن میں

الف) دیوار سے
ب) درخت سے
ج) گندی نالیوں سے
د) سورج کی روشنی سے

آلودگی سے مراد کسی بھی چیز کا خراب یا گندا ہو جانا ہے۔ جب ہوا، پانی یا کھانے پینے کی چیزوں میں ایسی اشیاء شامل ہو جائیں جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوں، تو انہیں آلودہ کہا جاتا ہے۔ جیسے پانی میں گندگی، جراثیم، یا زہریلا فضلہ شامل ہو جائے، تو وہ آلودہ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح ہوا میں دھواں، گردوغبار اور مہلک گیسیں شامل ہو کر اُسے آلودہ بنا دیتی ہیں۔ آلودگی کا اثر انسانوں، جانوروں اور پودوں سب پر پڑتا ہے۔

اگر کھانے کی چیزیں کھلی رکھی جائیں تو ان پر مکھیاں بیٹھتی ہیں، گردوغبار آتا ہے اور بیماری پھیلانے والے جراثیم اُن میں داخل ہو جاتے ہیں، جس سے وہ آلودہ ہو جاتی ہیں۔ مکھیاں اکثر گندے مقامات پر بیٹھتی ہیں اور وہی گندگی اپنے جسم سے کھانے پر منتقل کر دیتی ہیں۔
پینے کا پانی بھی مختلف ذرائع سے آلودہ ہو جاتا ہے، مثلاً اگر پانی کو کھلے برتن میں رکھا جائے، یا وہ جگہ گندی ہو، یا پھر نالیوں، کارخانوں کے فضلے اور کھیتوں میں استعمال ہونے والی زہریلی دواؤں کا پانی نہروں اور تالابوں میں شامل ہو جائے، تو پانی بھی آلودہ ہو جاتا ہے۔

قدرت نے ہمیں پانی حاصل کرنے کے کئی فطری ذرائع عطا کیے ہیں۔ ان میں سب سے اہم بارش کا پانی ہے جو فطری طور پر صاف ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ

ندی ۔  پہاڑوں سے بہنے والا پانی

نہر ۔ زمین کی کھدائی سے نکالا گیا پانی جو عام طور پر آبپاشی یا پینے کے کام آتا ہے

تالاب ۔ بارش یا زیر زمین پانی سے بھرا ہوا ذخیرہ

باؤلی اور کنواں ۔ زمین کے اندر موجود پانی تک پہنچنے کا ذریعہ
یہ تمام ذرائع قدرتی ہیں، لیکن اگر ان کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ بھی آلودہ ہو سکتے ہیں۔


پانی کی آلودگی کئی طریقوں سے پیدا ہوتی ہے۔

جب انسان اور جانور تالابوں، نہروں اور باؤلیوں میں نہاتے ہیں یا کپڑے دھوتے ہیں تو ان کی گندگی پانی میں شامل ہو جاتی ہے۔

کارخانوں سے نکلنے والا زہریلا فضلہ اگر بغیر صاف کیے پانی کے ذخائر میں شامل ہو جائے تو وہ پانی کو آلودہ کر دیتا ہے۔

کھیتوں میں استعمال ہونے والی کیمیکل والی دوائیں اور کھاد جب بارش کے ساتھ بہہ کر پانی کے ذخائر میں شامل ہوتی ہیں، تو وہ بھی آلودگی پیدا کرتی ہیں۔

نالیوں کا گندہ پانی جب براہ راست دریاؤں، تالابوں یا نہروں میں جا ملے تو آلودگی مزید بڑھ جاتی ہے۔
یہ تمام عوامل پانی میں موجود آکسیجن کی مقدار کو کم کر دیتے ہیں، جس سے آبی جاندار، خاص طور پر مچھلیاں، مرنے لگتی ہیں۔

شہری علاقوں میں گھروں، ہوٹلوں، اسپتالوں اور کارخانوں سے جو گندہ پانی نکلتا ہے، وہ اکثر نالیوں کے ذریعے بہتا ہوا دریاؤں یا نہروں میں پہنچ جاتا ہے۔ اکثر شہروں میں proper sewerage (گندے پانی کی نکاسی) کا نظام نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے یہ گندا پانی صاف کیے بغیر براہ راست قدرتی پانی کے ذخائر میں شامل ہو جاتا ہے۔
اس طرح شہروں کی ساری گندگی، جیسے کوڑا کرکٹ، انسانی فضلہ، زہریلا کیمیکل اور پلاسٹک، نہ صرف دریاؤں کو آلودہ کرتا ہے بلکہ وہاں کی آبی زندگی اور اردگرد کے انسانوں کے لیے بھی خطرہ بن جاتا ہے۔

آلودہ پانی کو پینے کے قابل بنانے کے لیے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں

پانی کو جوش دینا: پانی کو اچھی طرح اُبال کر ٹھنڈا کیا جائے، تاکہ جراثیم مر جائیں۔

پوٹاشیم پرمیگنیٹ ڈالنا: پانی کو اُبالنے کے وقت دو چٹکی پوٹاشیم پرمیگنیٹ ڈالنے سے جراثیم ختم ہو جاتے ہیں۔

پھٹکری استعمال کرنا: اگر پانی گدلا ہو تو اس میں پھٹکری کا ٹکڑا ڈالنے سے مٹی اور گندگی نیچے بیٹھ جاتی ہے، اور پانی صاف ہو جاتا ہے۔

چھاننا: پانی کو باریک کپڑے سے چھان کر صاف برتن میں رکھنا چاہیے۔

محفوظ رکھنا: صاف پانی کو ہمیشہ ڈھک کر رکھنا چاہیے تاکہ دوبارہ آلودہ نہ ہو۔

نلوں کی حفاظت: پانی کے نلوں کو نالیوں یا گندگی سے دور رکھنا چاہیے تاکہ پانی میں آلودگی نہ آئے۔

صحت ۔ صحت ایک بڑی نعمت ہے، ہمیں اس کا خیال رکھنا چاہیے۔

آلودگی ۔ آلودگی انسان کی زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

گرد و غبار ۔ سڑکوں پر بہت زیادہ گرد و غبار پھیلا ہوا ہے۔

جراثیم ۔  گندے ہاتھوں سے کھانے سے جراثیم جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔

دریا ۔ ہمارا گاؤں ایک خوبصورت دریا کے کنارے واقع ہے۔

قدرتی ۔ بارش پانی کا ایک قدرتی ذریعہ ہے۔

تالاب ۔ بچے تالاب میں نہانے کے لیے گئے ہیں۔

صاف پانی ہماری صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔
گندے ہاتھوں سے کھانے سے جراٰثیم جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔
زیادہ فیکٹریوں کی وجہ سے ندیوں کا پانی آلودہ ہو گیا ہے۔
بارش فطری طور پر پانی کا بہترین ذریعہ ہے۔

پانی کی آلودگی کا مطلب ہے کہ پانی میں ایسی گندگی اور نقصان دہ چیزیں شامل ہو جائیں جو انسانوں، جانوروں اور ماحول کے لیے خطرناک ثابت ہوں۔ پانی ہماری زندگی کا اہم حصہ ہے اور صحت مند زندگی کے لیے صاف پانی کا ہونا ضروری ہے۔ مگر مختلف وجوہات کی وجہ سے پانی آلودہ ہو جاتا ہے۔

شہروں اور دیہاتوں کی نالیاں، گھروں، کارخانوں، اور کھیتوں سے نکلنے والا گندہ پانی اگر نہروں، تالابوں یا دریاؤں میں شامل ہو جائے تو پانی آلودہ ہو جاتا ہے۔ صنعتی کارخانوں سے نکلنے والے زہریلے کیمیکل پانی کی صفائی کو متاثر کرتے ہیں۔ اسی طرح جانوروں اور انسانوں کی فضلہ یا گندگی جب پانی میں شامل ہوتی ہے تو پانی جراثیم سے بھر جاتا ہے جو مختلف بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ زرعی زمینوں میں استعمال ہونے والی کیمیکل کھاد اور کیڑے مار ادویات بھی بارش کے پانی کے ساتھ بہہ کر پانی کو آلودہ کر دیتی ہیں۔

آلودہ پانی پینے سے انسان کو پیچش، ہیضہ، پیٹ کے درد اور دیگر خطرناک بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پانی میں موجود جراثیم اور زہریلے مادے جسم میں داخل ہو کر بیماری پیدا کرتے ہیں۔ پانی کی آلودگی کو روکنے کے لیے صفائی کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔ پانی کو پینے سے پہلے اُبالنا چاہیے تاکہ اس میں موجود جراثیم ختم ہو جائیں۔ پانی کو صاف رکھنے کے لیے پوٹاشیم پرمیگنیٹ اور پھٹکری کا استعمال بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔ پانی کو ہمیشہ صاف اور ڈھکے ہوئے برتنوں میں رکھنا چاہیے اور نالیاں دریاؤں اور نہروں سے دور رکھنی چاہئیں تاکہ گندہ پانی ان میں شامل نہ ہو۔ پانی کی آلودگی نہ صرف انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ آبی حیات اور پورے ماحول کو بھی متاثر کرتی ہے۔ اس لیے ہمیں پانی کی حفاظت اور صفائی کے لیے اپنی ذمہ داری کو سمجھ کر کام کرنا چاہیے۔

Scroll to Top