نئی روشنی کا خلاصہ
یہ کہانی اسکول کے کھانے کے وقفے میں شروع ہوتی ہے جہاں طلبا ایک نابینا لڑکے محمود کے بارے میں بات کر رہے ہوتے ہیں جو کل سے ان کی کلاس میں شامل ہوگا۔ محمود دیکھ نہیں سکتا مگر بہت ہوشیار اور محنتی طالب علم ہے۔ ماسٹر صاحب وضاحت کرتے ہیں کہ محمود بریل نامی خاص تحریر پڑھتا ہے جو انگلیوں کی مدد سے محسوس کی جاتی ہے۔ بریل تحریر لوئی بریل نے ایجاد کی تھی، جو خود بھی نابینا تھے اور اپنی محنت سے یہ تحریر بنائی تاکہ نابینا لوگ بھی تعلیم حاصل کر سکیں۔ ماسٹر صاحب بتاتے ہیں کہ محمود خود اپنا ہوم ورک ٹائپ کرکے کرتا ہے اور سفید چھڑی کی مدد سے خود چل پھر سکتا ہے۔ نابینا لوگوں کی پہچان سفید چھڑی ہےجس سے لوگ ان کی مدد کرتے ہیں۔ محمود جیسے بچے تعلیم حاصل کرکے مختلف پیشوں میں کامیاب ہوتے ہیں اور سماج کے مفید رکن بنتے ہیں۔
مزید یہ کہ نابینا بچوں کے لیے خاص اسکول اور کھیل ہوتے ہیں جہاں وہ کھیل کود اور دیگر سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں، جیسے کبڈی، رساکشی، دوڑ اور شطرنج۔ کرکٹ کے لیے بھی خاص گیند بنائی گئی ہے جس سے آواز آتی ہے تاکہ کھلاڑی اسے سن کر کھیل سکیں۔ نابینا بچوں کے لیے خاص کمپیوٹر بھی تیار کیے گئے ہیں جو بولتے ہیں اور بریل تحریر پر پرنٹ کرتے ہیں تاکہ ان کی تعلیم میں آسانی ہو۔ ماسٹر صاحب بتاتے ہیں کہ آنکھیں خراب ہونے کی کئی وجوہات ہیں، جیسے وٹامن اے کی کمی، حادثے، گندگی، اور دھواں۔ آنکھوں کی حفاظت کے لیے صحت مند غذا، صفائی، اور مناسب روشنی میں پڑھائی ضروری ہے۔ آنکھوں کی ورزش اور حفاظت سے بینائی کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔
آخر میں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ نابینا لوگ بھی اپنی صلاحیتوں سے زندگی کامیابی سے گزار سکتے ہیں اور ہمیں ان کے ساتھ برابر اور محبت بھرا برتاؤ کرنا چاہیے۔
معروضی سوالات
سوال 1۔ محمود کس خاص طریقے سے پڑھتا ہے؟
الف) عام تحریر سے
ب) بریل تحریر سے
ج) تصویروں سے
د) ٹی وی سے
جواب۔ ب) بریل تحریر سے
سوال 2 ۔ بریل تحریر کو ایجاد کس نے کیا تھا؟
الف) نیوٹن
ب) لوئی بریل
ج) ٹیسلا
د) ایڈیسن
جواب۔ ب) لوئی بریل
سوال 3 ۔ سفید چھڑی نابینا لوگوں کے لیے کیا کام کرتی ہے؟
الف) تحریر پڑھنا
ب) موسیقی سننا
ج) راستہ دکھانا
د) کھیل کھیلنا
جواب۔ ج) راستہ دکھانا
سوال 4 ۔ آنکھوں کی حفاظت کے لیے کون سا وٹامن ضروری ہے؟
الف) وٹامن سی
ب) وٹامن ڈی
ج) وٹامن اے
د) وٹامن بی
جواب۔ ج) وٹامن اے
سوال 5 ۔ نابینا لوگ کرکٹ کیسے کھیلتے ہیں؟
الف) عام گیند سے
ب) آواز والی خاص گیند سے
ج) چھڑی کی مدد سے
د) آنکھوں سے دیکھ کر
جواب۔ ب) آواز والی خاص گیند سے
سوال 6 ۔ نابینا بچوں کے اسکولوں میں کیا سکھایا جاتا ہے؟
الف) صرف پڑھائی
ب) کھیل، لکھائی اور روزگار کے کام
ج) صرف کھیل
د) صرف روزگار کے کام
جواب۔ ب) کھیل، لکھائی اور روزگار کے کام
سوال 7 ۔ محمود اپنا ہوم ورک کیسے کرتا ہے؟
الف) دوسروں سے لکھوا کر
ب) بریل تحریر میں ٹائپ کر کے
ج) صرف پڑھتا ہے
د) کسی اور سے کراتا ہے
جواب۔ ب) بریل تحریر میں ٹائپ کر کے
سوال 8 ۔ بریل تحریر میں کتنے نقطے ہوتے ہیں؟
الف) چار
ب) چھ
ج) آٹھ
د) دس
جواب۔ ب) چھ
سوال 9 ۔ نابینا لوگ کون سی خاص چیزوں سے اپنے نصاب کو یاد رکھتے ہیں؟
الف) صرف آنکھوں سے دیکھ کر
ب) سن کر اور چھو کر
ج) تصویریں دیکھ کر
د) ٹی وی دیکھ کر
جواب۔ ب) سن کر اور چھو کر
سوال 10۔ آنکھوں کی حفاظت کے لیے کون سی بات ضروری نہیں؟
الف) صفائی
ب) کم روشنی میں پڑھائی
ج) وٹامن والی غذائیں
د) آنکھوں کی ورزش
جواب۔ ب) کم روشنی میں پڑھائی
سوال و جواب
سوال 1 ۔ کلاس میں بچے کس بات پر حیرت زدہ تھے؟
جواب ۔
کلاس میں بچے اس بات پر حیرت زدہ تھے کہ ان کی کلاس میں ایک نابینا لڑکا محمود پڑھنے آئے گا۔ وہ سوچ رہے تھے کہ چونکہ محمود دیکھ نہیں سکتا، تو وہ کیسے پڑھ سکے گا۔ روزانہ کی طرح کلاس میں شور بھی نہیں تھا اور سب بچوں کے ذہنوں میں یہی سوال تھا کہ نابینا لڑکا تعلیم کیسے حاصل کرے گا۔
سوال 2 ۔ بریل ایجاد کرنے والے کا نام کیا تھا؟
جواب ۔
بریل تحریر کو فرانس کے لوئی بریل نے ایجاد کیا تھا۔ لوئی بریل پیرس کے نزدیک ایک قصبے ‘کوپ پرے’ میں 1809 میں پیدا ہوئے تھے۔ دو سال کی عمر میں ایک حادثے کی وجہ سے ان کی آنکھوں کی روشنی ختم ہو گئی، مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی محنت سے بریل تحریر ایجاد کی جو نابینا لوگوں کے لیے تعلیم کا اہم ذریعہ بن گئی۔
سوال 3 ۔ بریل کے ذریعے پڑھائی کس طرح ہوتی ہے؟
جواب ۔
بریل ایک خاص تحریر ہے جس میں کاغذ پر موٹے اور اُبھارے ہوئے چھ نقطوں کی مدد سے حروف بنائے جاتے ہیں۔ نابینا لوگ اپنی انگلیوں کی مدد سے ان اُبھارے ہوئے نقطوں کو چھو کر پڑھ سکتے ہیں۔ اس تحریر کو سمجھنے اور پڑھنے کے لیے خاص تربیت لینا ضروری ہوتا ہے۔ بریل تحریر دنیا کی مختلف زبانوں میں لکھی اور پڑھی جا سکتی ہے اور نابینا بچے اس کے ذریعے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
سوال 4 ۔ لوگ سفید چھڑی کیوں رکھتے ہیں؟
جواب ۔
سفید چھڑی نابینا لوگوں کی پہچان ہوتی ہے۔ جب لوگ سفید چھڑی دیکھتے ہیں تو وہ سمجھ جاتے ہیں کہ اس شخص کو دیکھنے میں دشواری ہے۔ اس لیے لوگ ان نابینا افراد کو راستہ دیتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر ان کی مدد کرتے ہیں۔ سفید چھڑی نابینا افراد کے لیے چلنے پھرنے اور اپنی منزل تک پہنچنے میں سہولت کا ذریعہ ہوتی ہے۔
سوال 5 ۔ آنکھوں کی حفاظت کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
جواب ۔
آنکھوں کی حفاظت کے لیے چند اہم باتوں کا خیال رکھنا چاہیے: وٹامن اے کی کمی سے آنکھیں خراب ہو سکتی ہیں، اس لیے کھانے میں ہری سبزیاں، گاجر، آم، پپیتا، کدو وغیرہ کا استعمال ضروری ہے۔ آنکھوں کو ہمیشہ صاف پانی سے دھونا چاہیے اور گندگی سے بچانا چاہیے۔ کم روشنی میں پڑھنے سے گریز کرنا چاہیے اور آنکھوں کی ورزش بھی کرنی چاہیے۔ ساتھ ہی آنکھوں کو نقصان پہنچانے والی تیز روشنی، دھول، دھواں، اور حادثات سے بچانا چاہیے تاکہ بینائی برقرار رہے۔
سوال ۔ نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے
موسیقار
محمود ایک ماہر موسیقار بن کر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرے گا۔
حیرت زده
بچے محمود کی کامیابی سن کر بہت حیرت زده ہو گئے۔
مقدار
ہمیں اپنی غذا میں سبزیوں اور پھلوں کی مناسب مقدار شامل کرنی چاہیے۔
وقفہ
اسکول میں کھانے کے وقفہ میں بچے باہر کھیلنے جاتے ہیں۔
اخبار نویس
اخبار نویس نے نابینا بچوں کی تعلیم پر ایک اہم رپورٹ لکھی ہے۔
عہدہ
محنت کرنے والے لوگ زندگی میں اچھا عہدہ حاصل کر سکتے ہیں۔
آلہ
نابینا بچے بریل تحریر پڑھنے کے لیے خاص آلہ استعمال کرتے ہیں۔
سوال ۔ اس سبق سے پانچ اسم تلاش کر کے لکھیں۔
جواب ۔
اسکول
کلاس
چھڑی
آنکھیں
تحریر
سوال ۔ خالی جگہوں کو صحیح لفظوں سے بھریے
سوال 1 ۔ ان کے اسکول الگ ہوتے ہیں۔ (گھر ، اسکول، ہاسٹل )
سوال 2 ۔ کم روشنی میں نہیں پڑھنا چاہیے۔ (سونا، کھانا، پڑھنا)
سوال 3 ۔ ارے واہ یہ تو بہت مزے دار بات ہوگی۔ (خراب، مزے دار، بیکار)
سوال 4 ۔ ان سب باتوں کا خیال رکھنے سے تمھاری آنکھیں محفوظ رہ سکتی ہیں۔ (اچھی، محفوظ، بہتر )
بینائی کی حفاظت کس طرح کی جاسکتی ہے۔ اس پر پانچ جملے لکھیے ۔
بینائی کی حفاظت کے لیے پانچ جملے درج ذیل ہیں
آنکھوں کی حفاظت کے لیے صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔
ہری سبزیاں اور وٹامن اے سے بھرپور غذائیں کھانی چاہئیں۔
کم روشنی میں زیادہ دیر تک پڑھائی نہیں کرنی چاہیے۔
آنکھوں کو دھول، دھواں اور نقصان دہ اشیاء سے بچانا ضروری ہے۔
آنکھوں کی ورزش اور آرام بھی بینائی کو مضبوط بناتا ہے۔