NCERT 10 Jaan Pahechan chapter 15 nai roshni نئی روشنی solution

یہ کہانی اسکول کے کھانے کے وقفے میں شروع ہوتی ہے جہاں طلبا ایک نابینا لڑکے محمود کے بارے میں بات کر رہے ہوتے ہیں جو کل سے ان کی کلاس میں شامل ہوگا۔ محمود دیکھ نہیں سکتا مگر بہت ہوشیار اور محنتی طالب علم ہے۔ ماسٹر صاحب وضاحت کرتے ہیں کہ محمود بریل نامی خاص تحریر پڑھتا ہے جو انگلیوں کی مدد سے محسوس کی جاتی ہے۔ بریل تحریر لوئی بریل نے ایجاد کی تھی، جو خود بھی نابینا تھے اور اپنی محنت سے یہ تحریر بنائی تاکہ نابینا لوگ بھی تعلیم حاصل کر سکیں۔ ماسٹر صاحب بتاتے ہیں کہ محمود خود اپنا ہوم ورک ٹائپ کرکے کرتا ہے اور سفید چھڑی کی مدد سے خود چل پھر سکتا ہے۔ نابینا لوگوں کی پہچان سفید چھڑی ہےجس سے لوگ ان کی مدد کرتے ہیں۔ محمود جیسے بچے تعلیم حاصل کرکے مختلف پیشوں میں کامیاب ہوتے ہیں اور سماج کے مفید رکن بنتے ہیں۔

مزید یہ کہ نابینا بچوں کے لیے خاص اسکول اور کھیل ہوتے ہیں جہاں وہ کھیل کود اور دیگر سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں، جیسے کبڈی، رساکشی، دوڑ اور شطرنج۔ کرکٹ کے لیے بھی خاص گیند بنائی گئی ہے جس سے آواز آتی ہے تاکہ کھلاڑی اسے سن کر کھیل سکیں۔ نابینا بچوں کے لیے خاص کمپیوٹر بھی تیار کیے گئے ہیں جو بولتے ہیں اور بریل تحریر پر پرنٹ کرتے ہیں تاکہ ان کی تعلیم میں آسانی ہو۔ ماسٹر صاحب بتاتے ہیں کہ آنکھیں خراب ہونے کی کئی وجوہات ہیں، جیسے وٹامن اے کی کمی، حادثے، گندگی، اور دھواں۔ آنکھوں کی حفاظت کے لیے صحت مند غذا، صفائی، اور مناسب روشنی میں پڑھائی ضروری ہے۔ آنکھوں کی ورزش اور حفاظت سے بینائی کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

آخر میں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ نابینا لوگ بھی اپنی صلاحیتوں سے زندگی کامیابی سے گزار سکتے ہیں اور ہمیں ان کے ساتھ برابر اور محبت بھرا برتاؤ کرنا چاہیے۔

الف) عام تحریر سے
ب) بریل تحریر سے
ج) تصویروں سے
د) ٹی وی سے

الف) نیوٹن
ب) لوئی بریل
ج) ٹیسلا
د) ایڈیسن

الف) تحریر پڑھنا
ب) موسیقی سننا
ج) راستہ دکھانا
د) کھیل کھیلنا

الف) وٹامن سی
ب) وٹامن ڈی
ج) وٹامن اے
د) وٹامن بی

الف) عام گیند سے
ب) آواز والی خاص گیند سے
ج) چھڑی کی مدد سے
د) آنکھوں سے دیکھ کر

الف) صرف پڑھائی
ب) کھیل، لکھائی اور روزگار کے کام
ج) صرف کھیل
د) صرف روزگار کے کام

الف) دوسروں سے لکھوا کر
ب) بریل تحریر میں ٹائپ کر کے
ج) صرف پڑھتا ہے
د) کسی اور سے کراتا ہے

الف) چار
ب) چھ
ج) آٹھ
د) دس

الف) صرف آنکھوں سے دیکھ کر
ب) سن کر اور چھو کر
ج) تصویریں دیکھ کر
د) ٹی وی دیکھ کر

الف) صفائی
ب) کم روشنی میں پڑھائی
ج) وٹامن والی غذائیں
د) آنکھوں کی ورزش

 کلاس میں بچے اس بات پر حیرت زدہ تھے کہ ان کی کلاس میں ایک نابینا لڑکا محمود پڑھنے آئے گا۔ وہ سوچ رہے تھے کہ چونکہ محمود دیکھ نہیں سکتا، تو وہ کیسے پڑھ سکے گا۔ روزانہ کی طرح کلاس میں شور بھی نہیں تھا اور سب بچوں کے ذہنوں میں یہی سوال تھا کہ نابینا لڑکا تعلیم کیسے حاصل کرے گا۔

بریل تحریر کو فرانس کے لوئی بریل نے ایجاد کیا تھا۔ لوئی بریل پیرس کے نزدیک ایک قصبے ‘کوپ پرے’ میں 1809 میں پیدا ہوئے تھے۔ دو سال کی عمر میں ایک حادثے کی وجہ سے ان کی آنکھوں کی روشنی ختم ہو گئی، مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی محنت سے بریل تحریر ایجاد کی جو نابینا لوگوں کے لیے تعلیم کا اہم ذریعہ بن گئی۔

بریل ایک خاص تحریر ہے جس میں کاغذ پر موٹے اور اُبھارے ہوئے چھ نقطوں کی مدد سے حروف بنائے جاتے ہیں۔ نابینا لوگ اپنی انگلیوں کی مدد سے ان اُبھارے ہوئے نقطوں کو چھو کر پڑھ سکتے ہیں۔ اس تحریر کو سمجھنے اور پڑھنے کے لیے خاص تربیت لینا ضروری ہوتا ہے۔ بریل تحریر دنیا کی مختلف زبانوں میں لکھی اور پڑھی جا سکتی ہے اور نابینا بچے اس کے ذریعے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

سفید چھڑی نابینا لوگوں کی پہچان ہوتی ہے۔ جب لوگ سفید چھڑی دیکھتے ہیں تو وہ سمجھ جاتے ہیں کہ اس شخص کو دیکھنے میں دشواری ہے۔ اس لیے لوگ ان نابینا افراد کو راستہ دیتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر ان کی مدد کرتے ہیں۔ سفید چھڑی نابینا افراد کے لیے چلنے پھرنے اور اپنی منزل تک پہنچنے میں سہولت کا ذریعہ ہوتی ہے۔

آنکھوں کی حفاظت کے لیے چند اہم باتوں کا خیال رکھنا چاہیے: وٹامن اے کی کمی سے آنکھیں خراب ہو سکتی ہیں، اس لیے کھانے میں ہری سبزیاں، گاجر، آم، پپیتا، کدو وغیرہ کا استعمال ضروری ہے۔ آنکھوں کو ہمیشہ صاف پانی سے دھونا چاہیے اور گندگی سے بچانا چاہیے۔ کم روشنی میں پڑھنے سے گریز کرنا چاہیے اور آنکھوں کی ورزش بھی کرنی چاہیے۔ ساتھ ہی آنکھوں کو نقصان پہنچانے والی تیز روشنی، دھول، دھواں، اور حادثات سے بچانا چاہیے تاکہ بینائی برقرار رہے۔

اسکول

کلاس

چھڑی

آنکھیں

تحریر

سوال 1 ۔ ان کے اسکول الگ ہوتے ہیں۔ (گھر ، اسکول، ہاسٹل )

سوال 2 ۔ کم روشنی میں نہیں پڑھنا چاہیے۔ (سونا، کھانا، پڑھنا)

سوال 3 ۔ ارے واہ یہ تو بہت مزے دار بات ہوگی۔ (خراب، مزے دار، بیکار)

سوال 4 ۔ ان سب باتوں کا خیال رکھنے سے تمھاری آنکھیں محفوظ رہ سکتی ہیں۔ (اچھی، محفوظ، بہتر )

آنکھوں کی حفاظت کے لیے صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔
ہری سبزیاں اور وٹامن اے سے بھرپور غذائیں کھانی چاہئیں۔
کم روشنی میں زیادہ دیر تک پڑھائی نہیں کرنی چاہیے۔
آنکھوں کو دھول، دھواں اور نقصان دہ اشیاء سے بچانا ضروری ہے۔
آنکھوں کی ورزش اور آرام بھی بینائی کو مضبوط بناتا ہے۔

Scroll to Top