NCERT 10 Jaan Pahechan chapter 20 awanti اونتی solution

ترجمہ کرنا ایک مشکل کام ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ایک سے زیادہ زبانوں پر برابر عبور ہو۔ صرف الفاظ کے مطلب جاننا کافی نہیں، بلکہ روزمرہ بول چال، محاورے اور زبان کے انداز کو بھی سمجھنا بہت اہم ہے۔ جس زبان سے ترجمہ کیا جا رہا ہو، اس زبان بولنے والوں کی زندگی اور سوچ کا بھی علم ہونا چاہیے۔ اگر یہ سب باتیں نہ ہوں تو صحیح اور اچھا ترجمہ ممکن نہیں ہوتا۔

سبق “اونتی” جاپانی کہانی کا ترجمہ ہے۔ اونتی ایک ہوشیار اور ذہین شخصیت ہے۔ اس کے جوابات سن کر ہنسی آتی ہے، لیکن وہ مسائل کو حل کرنے کا بھی ماہر ہے۔ جاپان کا یہ کردار ہمارے مشہور حکیم، ملا نصیر الدین، سے ملتا جلتا ہے۔

کہانی کا مرکزی کردار اونتی ایک ذہین، حاضر جواب اور خوش مزاج شخص ہے۔ وہ غریبوں کا بہت عزیز دوست تھا اور لوگ اس سے محبت کرتے تھے۔ کچھ لوگ حسد کرتے ہوئے اس کا مذاق اڑانے کی کوشش کرتے، مگر اونتی اپنی سمجھداری سے انہیں چپ کروا دیتا تھا۔ ایک موقع پر اونتی نے ایک آدمی کے عجیب سوال کا دلچسپ جواب دیا کہ اگر چوہا پیٹ میں چلا جائے تو زندہ بلی کو نگل جانا چاہیے۔ اس طرح وہ مزاح اور عقل مندی دونوں کا مظاہرہ کرتا تھا۔ ایک بار اونتی کسی دوست کی شادی کی تقریب میں گیا جہاں اس نے دیکھا کہ ایک مہمان مٹھائیاں نہ صرف کھا رہا ہے بلکہ جیب میں بھی چھپاتا جا رہا ہے۔ اونتی نے چائے کی کیتلی اٹھا کر اس مہمان کی جیب میں چائے ڈال دی اور مزاحیہ انداز میں کہا کہ مٹھائیوں کی وجہ سے جیب کو پیاس لگی ہے، اس لیے چائے پلا رہا ہوں۔

کہانی کا اہم حصہ وہ ہے جب تین غیر ملکی تاجر اونتی کے ملک آئے اور بادشاہ کے دربار میں مشکل سوالات کرنے لگے۔ باقی درباری اور بادشاہ بھی ان سوالات کے جواب نہیں دے سکے۔ اونتی نے اپنے ہوشیار اور مزاحیہ انداز میں ان سوالات کے جواب دیے، جیسے زمین کا مرکز اپنے گدھے کے قدم کی جگہ بتانا، آسمان کے تارے گدھے کے بالوں سے موازنہ کرنا، اور تاجر کے سر کے بالوں کی تعداد جاننے کے لیے گدھے کی دم کے بال گننے کا مذاق کرنا۔ ان جوابات سے تاجر حیران رہ گئے اور بادشاہ نے اونتی کی ذہانت کو سراہا۔ ایک اور واقعہ میں ایک غریب مزدور مرغی کا کباب کھا کر قیمت فوراً نہیں دے سکا۔ سرائے والے نے بعد میں ایک ہزار روپے مانگ لیے، جو مزدور کے لیے بہت زیادہ تھے۔ جب وہ عدالت پہنچے، تو اونتی نے منصف کو سمجھایا کہ بھنی ہوئی مرغی انڈے نہیں دے سکتی، اس لیے مزدور کو صرف مرغی کی اصل قیمت دینی چاہیے۔ منصف نے اونتی کی بات کو درست مانتے ہوئے فیصلہ مزدور کے حق میں دیا۔

یہ کہانی مزاح اور حکمت سے بھری ہوئی ہے جو اونتی کو ایک منفرد اور یادگار کردار بناتی ہے۔

الف) صرف الفاظ کے معنی جاننا
ب) ایک زبان پر عبور ہونا
ج) ایک سے زیادہ زبانوں پر یکساں قدرت حاصل ہونا
د) صرف محاورے سمجھنا

الف) چین
ب) جاپان
ج) ہندوستان
د) ایران

الف) غصہ کرنے والا
ب) خوش مزاج اور ہنس مکھ
ج) سنجیدہ اور خاموش
د) بدتمیز

الف) چوہے کو مار دو
ب) زندہ بلی کو پکڑ کر نگل جاؤ
ج) چوہے کو گھر سے نکال دو
د) کچھ نہ کرو

الف) کھانا رکھا
ب) چائے کی کیتلی اُنڈیل دی
ج) مٹھائیاں نکالیں
د) کچھ نہیں کیا

الف) تحفے
ب) سوالوں کے جواب
ج) زمین کا نقشہ
د) ہتھیار

الف) دربار میں
ب) اپنے گدھے کے اگلے دائیں قدم کی جگہ
ج) آسمان میں
د) دریا کے بیچ

الف) اندازے سے
ب) گدھے کے بدن پر بالوں کی تعداد کے برابر
ج) پوری دنیا کے حساب سے
د) کسی کتاب سے

الف) میرے گدھے کی دم کے بال گنو
ب) بادشاہ سے پوچھو
ج) اپنے بال گنو
د) گدھے کے بال گنو

الف) بھنی ہوئی مرغی انڈے نہیں دے سکتی
ب) مرغی بہت قیمتی ہے
ج) مزدور کو زیادہ پیسے دینے چاہئیں
د) سرائے والے کا حق نہیں بنتا

سوال و جواب

اونتی نے کہا کہ زمین کا مرکز وہی جگہ ہے جہاں اس کے گدھے کا اگلا دایاں قدم رکھا ہوا ہے۔ اس نے اپنے گدھے کی طرف لاٹھی سے اشارہ کرتے ہوئے یہ جواب دیا تاکہ سمجھایا جا سکے کہ مرکز کا تعین آسانی سے اور عملی انداز میں کیا جا سکتا ہے۔

اونتی نے کہا کہ آسمان میں تارے گدھے کے بدن پر جتنے بال ہیں، ٹھیک اتنے ہی ہیں، نہ ایک کم نہ ایک زیادہ۔ اس نے مزاح اور چالاکی سے جواب دیا تاکہ تاجروں کو الجھایا جا سکے کہ آسمان کے تارے گننا مشکل ہے۔

جھگڑا اس بات پر تھا کہ مزدور نے مرغی کا کباب کھایا تھا لیکن قیمت فوراً ادا نہیں کی۔ جب مزدور بعد میں قیمت دینے آیا تو سرائے والے نے ایک ہزار روپے مانگ لیے، جو کہ مزدور کے لیے بہت زیادہ تھے۔ اس پر دونوں کے درمیان بحث اور جھگڑا ہو گیا۔

اونتی نے منصف کو سمجھایا کہ بھنی ہوئی مرغی انڈے نہیں دے سکتی۔ اس مثال سے اس نے یہ ثابت کیا کہ مرغی کے کباب کی قیمت صرف اس مرغی کے برابر ہونی چاہیے، نہ کہ اس سے پیدا ہونے والے انڈوں یا بچوں کی قیمت سے زیادہ۔ منصف نے اونتی کی دلیل کو درست مانتے ہوئے فیصلہ دیا کہ سرائے والے کو صرف مرغی کی اصل قیمت ملنی چاہیے۔

میرے دشمن نے مجھے مقابلے میں نیچا دکھانے کی کوشش کی، لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری۔

جب امتحان کا نتیجہ خراب آیا تو اس کا منہ لٹک گیا اور وہ کافی دن تک افسردہ رہا۔

جب مشکل سوال کا جواب نہ مل سکا تو طالب علم بغلیں جھانکنے لگا اور پریشان ہو گیا۔

سوال 1 ۔ تم ایک زندہ بلّی کو پکڑ کر اسے نگل جاؤ۔
سوال 2 ۔ بادشاہ پھر الجھن میں مبتلا ہو گیا۔
سوال 3 ۔ اگر آپ یقین نہیں کرتے ہیں تو جا کر خود ناپ لیں۔
سوال 4 ۔ منصف کو اونتی کی بات بالکل ٹھیک معلوم ہوئی۔

اونتی کی حاضر جوابی اس کی خاص پہچان تھی۔ وہ ہمیشہ موقع کی نزاکت کو سمجھ کر ایسے جواب دیتا جو نہ صرف عقل مندی ظاہر کرتے بلکہ سننے والوں کو ہنسنے پر مجبور کر دیتے۔ اونتی کی باتوں میں نہ صرف مزاح ہوتا تھا بلکہ وہ سوال کرنے والوں کی الجھن دور کرنے میں بھی ماہر تھا۔ اس کی ذہانت اور حاضر جوابی نے اسے نہ صرف دوستوں بلکہ بادشاہ اور درباریوں کے دل بھی جیت لیے تھے۔ مشکل حالات میں بھی اونتی اپنی چالاکی سے مسائل کو آسان بنا دیتا تھا، اسی وجہ سے لوگ اسے بہت پسند کرتے اور عزت دیتے تھے۔

Scroll to Top