حبیب تنویر (1923-2009)
اصل نام حبیب احمد خاں تھا اور “تنویر” ان کا تخلص تھا۔ ادبی اور ثقافتی دنیا میں وہ حبیب تنویر کے نام سے مشہور تھے۔ ناگ پور یونیورسٹی سے بی اے کرنے کے بعد وہ آل انڈیا ریڈیو میں کام کرنے لگے۔ ابتدا میں انہوں نے فلمی گانے اور مکالمے لکھے، پھر قدسیہ زیدی کے ہندوستانی تھیٹر میں شامل ہو گئے۔ اس کے بعد لندن اور جرمنی جا کر ڈرامہ لکھنے اور اسٹیج کی تکنیک سیکھیں۔
انہوں نے کئی مشہور اردو ڈرامے لکھے جنہیں ہندوستان سمیت کئی مشرقی اور مغربی ملکوں میں اسٹیج کیا گیا۔ ان کے مشہور ڈراموں میں “سات پیسے”، “چرن داس چور”، “ہرما کی کہانی”، “آگرہ بازار”، “شاجا پور کی شانتی بائی”، “مٹی کی گاڑی” اور “میرے بعد” شامل ہیں۔ ایک اہم کام یہ بھی تھا کہ انہوں نے اپنے ڈراموں کے ذریعے چھتیس گڑھ کے لوک فنکاروں کو پورے ملک میں پہچان دلائی۔
حبیب تنویر کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی اعزاز ملے۔ حکومتِ فرانس نے ان کی سوانح حیات لکھنے کے لیے اسکالرشپ بھی دی۔ اپنی زندگی کے آخری دنوں تک وہ یہ کام کرتے رہے۔ ان کے ڈرامے ہندی، بنگالی، مراٹھی اور یورپ کی کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکے ہیں۔
کارتوس کا خلاصہ
زمانہ 1799، مقام ۔ گورکھ پور کے جنگلوں میں کرنل کالنز کا خیمہ۔
وقت ۔ رات۔
کرنل کالنز اور ایک لیفٹیننٹ خیمے میں بیٹھے وزیر علی کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں۔ جنگل کی زندگی کی سختیوں اور وزیر علی کی گرفتاری کی مشکل پر بات ہوتی ہے۔ وزیر علی، اودھ کے سابق نواب ہیں جنہیں صرف پانچ مہینے حکومت کے بعد معزول کر کے بنارس بھیجا گیا تھا۔ معزولی کے بعد انہیں تین لاکھ روپے سالانہ وظیفہ دیا گیا، مگر جلد ہی کمپنی کے وکیل سے جھگڑا ہوا۔ وکیل کی بدزبانی پر وزیر علی نے خنجر سے اس کا قتل کر دیا اور اپنے جاں نثار ساتھیوں کے ساتھ بھاگ نکلے۔ اعظم گڑھ کے حکمرانوں نے انہیں سہارا دیا اور وہ گھاگھرا کے جنگلوں میں روپوش ہو گئے۔
وزیر علی کی اسکیم یہ ہے کہ وہ کسی طرح نیپال پہنچیں، افغانستان کے بادشاہ شاہ زماں کے حملے کا انتظار کریں، اپنی فوج مضبوط کریں، سعادت علی کو ہٹا کر دوبارہ اودھ پر قبضہ کریں اور انگریزوں کو ہندوستان سے نکال دیں۔ انگریز فوج اور نواب سعادت علی کے سپاہی ان کا پیچھا کر رہے ہیں، مگر کئی سال سے وہ ہاتھ نہیں آئے۔ اسی دوران ایک گورا سپاہی اطلاع دیتا ہے کہ دور سے گرد اٹھ رہی ہے۔ کھڑکی سے دیکھنے پر پتا چلتا ہے کہ ایک سوار تیزی سے خیمے کی طرف آ رہا ہے۔ سوار آتے ہی “تنہائی” کا مطالبہ کرتا ہے۔ کرنل اشارہ کر کے لیفٹیننٹ اور سپاہی کو باہر بھیج دیتا ہے۔ سوار کرنل سے وزیر علی کو گرفتار کرنے کے لیے چند کارتوس مانگتا ہے۔ کرنل خوش ہو کر دس کارتوس دے دیتا ہے اور اس کا نام پوچھتا ہے۔
سوار مسکرا کر اپنا نام وزیرعلی بتاتا ہے اور کہتا ہے کہ چونکہ کرنل نے اسے کارتوس دیے ہیں، اس لیے وہ اس کی جان بخشتا ہے۔ یہ کہہ کر وہ خیمے سے نکل جاتا ہے۔ باہر گھوڑے کے ٹاپوں کی آواز گونجتی ہے۔ کرنل حیرت اور سناٹے میں کھڑا رہ جاتا ہے، اور لیفٹیننٹ کے پوچھنے پر بس اتنا کہتا ہے
“ایک جاں باز سپاہی۔”
معروضی سوالات
سوال 1 ۔ ڈراما “کارتوس” کا زمانہ کون سا ہے؟
الف) 1789
ب) 1799
ج) 1805
د) 1810
جواب ۔ ب) 1799
سوال 2 ۔ کرنل کالنز کا خیمہ کہاں واقع ہے؟
الف) اعظم گڑھ
ب) گورکھ پور کے جنگلوں میں
ج) بنارس
د) کلکتہ
جواب ۔ ب) گورکھ پور کے جنگلوں میں
سوال 3 ۔ وزیر علی کس ریاست کے سابق نواب تھے؟
الف) اودھ
ب) بنگال
ج) حیدرآباد
د) دہلی
جواب ۔ الف) اودھ
سوال 4 ۔ سعادت علی، وزیر علی کے ساتھ کس رشتے میں تھے؟
الف) بھائی
ب) ماموں
ج) چچا
د) کزن
جواب ۔ ج) چچا
سوال 5 ۔ وزیر علی نے کس کو خنجر سے قتل کیا؟
الف) سعادت علی کو
ب) کمپنی کے وکیل کو
ج) ٹیپو سلطان کو
د) شمس الدولہ کو
جواب ۔ ب) کمپنی کے وکیل کو
سوال 6 ۔ وزیر علی کا منصوبہ کیا تھا؟
الف) نیپال جا کر افغانی حملے کا انتظار کرنا
ب) بنگال پر قبضہ کرنا
ج) ٹیپو سلطان کو گرفتار کرنا
د) انگریزوں سے دوستی کرنا
جواب ۔ الف) نیپال جا کر افغانی حملے کا انتظار کرنا
سوال 7 ۔ وزیر علی کو کارتوس کس نے دیے؟
الف) لیفٹیننٹ
ب) کرنل کالنز
ج) سعادت علی
د) شمس الدولہ
جواب ۔ ب) کرنل کالنز
سوال 8 ۔ وزیر علی نے کرنل کی جان کیوں بخشی؟
الف) کیونکہ کرنل اس کا دوست تھا
ب) کیونکہ کرنل نے اسے کارتوس دیے
ج) کیونکہ کرنل نے اس کی مدد کی
د) کیونکہ کرنل نے اسے گرفتار نہ کیا
جواب ۔ ب) کیونکہ کرنل نے اسے کارتوس دیے
سوال 9 ۔ وزیر علی کا ساتھ دینے والے لوگ کون تھے؟
الف) گورا سپاہی
ب) جاں نثار ساتھی
ج) سعادت علی کے سپاہی
د) ٹیپو سلطان کے سپاہی
جواب ۔ ب) جاں نثار ساتھی
سوال 10 ۔ ڈرامے میں وزیر علی کا کردار کس طرح بیان ہوا ہے؟
الف) کمزور اور ڈرپوک
ب) بہادر اور جاں باز
ج) عیش پسند
د) دھوکے باز
جواب ۔ ب) بہادر اور جاں باز
سوال و جواب
سوال 1۔ وزیر علی کے کارنامے سن کر کس کے کارنامے یاد آتے ہیں؟
جواب۔
وزیر علی کے کارنامے سن کر کرنل کہتے ہیں کہ رابن ہڈ کے کارنامے یاد آتے ہیں۔ مطلب یہ کہ وزیر علی بھی عوامی روایات میں ایک ایسے ہی ہیرو کی طرح دکھائی دیتا ہے — جنگلوں میں گھومنے والا، ظالم طاقتوں کے خلاف بغاوت کرنے والا اور جرات مندانہ کارنامے کرنے والا۔ اس کے دشمن انگریز ہیں اور اس کی کہانیاں، جرات اور ناانصافی کے خلاف اس کے عمل رابن ہڈ جیسی شجاعت اور غریبوں کے لیے مزاحمت کی یاد دلاتے ہیں۔
سوال 2۔ سعادت علی کو انگریزوں نے اودھ کے تخت پر کیوں بٹھایا؟
جواب۔
سعادت علی کو انگریز (کمپنی) نے اس لیے تخت پر بٹھایا کیونکہ وہ ان کا دوست اور معاون آدمی تھا۔ ڈائیلاگ میں بتایا گیا ہے کہ وہ عیش پسند تھا اور انگریزوں سے بھاری سیاسی اور مالی فوائد پر راضی ہو گیا — اس نے ان کو اپنی آدھی مملکت دے دی اور دس لاکھ روپے نقد بھی دیے۔ اس لیے کمپنی نے اسے اقتدار میں لایا تاکہ وہ انگریز مفادات کو آسانی سے آگے بڑھا سکے۔
سوال 3۔ سعادت علی کیسا آدمی تھا؟
جواب۔
سعادت علی کو ڈائیلاگ میں ایک عیش پسند، خوش طبع اور انگریزوں کا دوست بتایا گیا ہے۔ وہ ذاتی طور پر آرام پسند اور مفاد پرست تھا — اسی لیے اس نے انگریزوں کو رعایتیں دیں اور ان کے ساتھ سمجھوتے کیے۔ اس کا وزیر علی سے ذاتی دشمنی بھی بیان ہوئی ہے (وہ وزیر علی کا چچا اور دشمن تھا)، اس لیے اس کا کردار حکومتی سیاسی مفادات اور ذاتی لالچ کے امتزاج کے طور پر دکھائی دیتا ہے۔
سوال 4۔ کرنل سے کارتوس مانگنے والا سوار کون تھا؟
جواب۔
کرنل سے کارتوس مانگنے والا سوار خود وزیر علی تھا۔ وہ تیزی سے آتا ہے، الگ الگ باتیں کہتا ہے اور کرنل سے چند کارتوس طلب کرتا ہے یہ کہتے ہوئے کہ وہ وزیر علی کو گرفتار کرے گا۔ کرنل دس کارتوس دے دیتا ہے؛ پھر سوار اپنا نام بتا کر کہتا ہے: “آپ نے مجھے کارتوس دیے ہیں، اس لیے آپ کی جان بخشتا ہوں۔” اس منظر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر علی نہ صرف بہادر ہے بلکہ چالاک اور فَریب باز بھی ہے—انہوں نے انگلیز کو بھروسا دلا کر اپنے حق میں صورتحال موڑ لی۔
سوال ۔ نیچے دیے ہوئے لفظوں سے جملے بنائیے
تخت – بادشاہ نے کئی سال انصاف کے ساتھ تخت سنبھالا۔
خلاف– ہمیں برائی کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھانی چاہیے۔
پاک – دل کو ہمیشہ پاک اور صاف رکھنا چاہیے۔
بہادر– بہادر سپاہی نے دشمن کا مقابلہ کیا۔
جاں باز– جاں باز جوان ملک کی حفاظت میں جان قربان کرتے ہیں۔
وظیفہ – محنتی طلبہ کو حکومت کی طرف سے وظیفہ ملتا ہے۔
اسکیم – حکومت نے غریب کسانوں کے لیے نئی اسکیم شروع کی ہے۔
سوال ۔ جمع کے واحد اور واحد کے جمع بنائیے۔
جنگل – جمع– جنگلات
شکایات – واحد– شکایت
افواج – واحد– فوج
سلاطین – واحد– سلطان
وظیفہ – جمع– وظائف
وزیر – جمع– وزراء
سوال ۔ نیچے لکھے ہوئے جملوں میں صحیح لفظوں سے خالی جگہوں کو بھریے
سوال 1 ۔ سنا ہے یہ وزیر علی افغانستان کے بادشاہ شاہ زماں کو ہندوستان پر حملے کی دعوت دے رہا ہے۔
سوال 2 ۔ وزیر علی کے دل میں انگریزوں کے خلاف نفرت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔
سوال 3 ۔ وزیر علی کی گرفتاری بہت مشکل ہے صاحب۔