عزم محکم عطا کر خدایا حوصلوں کو نئی زندگی دے
سر اٹھائے ہیں ہر سو اندھیرے شب چراغوں کو اب روشنی دے
ائے خدا جو بھی ہے سب تیرا ہے ساری قدرت بھی عظمت بھی تیری
جان و ایماں بھی دنیاں بھی تیری موت بھی تیری رحمت بھی تیری
اپنا کچھ بھی نہیں بس دعا ہے تجھ وہ زندگی دے پہ مٹ جائے
سر اٹھائے ہیں ہر سو اندھیرے شب چراغوں کو اب روشنی دے
عزم محکم عطا کر خدایا دے حوصلوں کو نئی زندگی
تو جو چاہے تو آئے میرے آقا ڈوبے جگ سارا کشتی بچے گی
آگ میں پھول کھلتے رہیں گے راه دریا بناتی رہے گی
تیری قدرت میں کیا کچھ نہیں ہے بس ہمیں جزبہ بندگی دے
سراٹھائے ہیں ہر سو اندھیرے شب چراغوں کو اب روشنی دے
عزم محکم عطا کر خدایا حوصلوں کونئی زندگی دے
بدر کی کا میابی میں تو ہے تو ہی خیبر میں عظمت کی دھارا
حق و باطل کے ہر معرکے میں تو رہا غازیوں کا سہارا
آج بھی ہر طرف کربلا ہے ہم کو شبیر کی تشنگی دے
سر اٹھائے ہیں ہر سو اندھیرے شب چراغوں کو اب روشنی دے
عزم محکم عطا کر خدایا دے حوصلوں کو نئی زندگی
علم بھی دے شعور عمل بھی سچ کو پہچان لے وہ نظر دے
رشک پرواز پر ہو جہاں کو یا خدا ہم کو وہ بال و پر دے
لاج رکھ لے دعا کی تو رکھ لے موت بے بس ہو وہ زندگی د
سر اٹھائے ہیں ہر سو اندھیرے شب چراغوں کو اب روشنی دے
عزم محکم عطا کر خدایا حوصلوں کو نئی زندگی دے
عزم محکم عطا کر خدایا حوصلوں کو نئی زندگی دے