Bihar Board Class 10 Urdu Chapter 11 Aryabhatta aur Taregna آریہ بھٹ اور تریگنا Solutions

آریہ بھٹ قدیم ہندوستان کے ایک عظیم سائنسدان اور ماہر علم نجوم و ریاضی تھے جن کا عہد 476ء سے 564ء تک رہا۔ انہوں نے بہت سی سائنسی دریافتیں کیں جن میں سب سے اہم یہ تھی کہ زمین گول ہے اپنے محور پر گھومتی ہے اور سورج کے گرد چکر لگاتی ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے سورج اور چاند گرہن کی وضاحت کی اور اعشاریہ نظام (decimal system) کا تعارف کرایا جو آج ریاضی اور سائنسی میدانوں میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔

آریہ بھٹ کی جائے پیدائش کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پٹنہ کے قریب “کھگول” نامی مقام پر پیدا ہوئے جو علم نجوم سے منسوب ہے۔ انہوں نے اپنی تحقیقی سرگرمیوں کے لیے پٹنہ کے جنوب میں “تریگنا” نامی ایک جگہ پر تجربہ گاہ بنائی جہاں وہ سیاروں اور ستاروں کی حرکات و سکنات کا مشاہدہ کرتے تھے۔ تریگنا جغرافیائی طور پر ایک اہم مقام ہے کیونکہ یہاں سال بھر آسمان صاف رہتا ہے جو نجوم کی تحقیق کے لیے انتہائی مفید تھا۔

آریہ بھٹ کی تصنیفات میں “آریہ سدھانت” اور “تنتر” شامل ہیں، جن میں انہوں نے اپنی سائنسی تحقیقات کو بیان کیا۔ وہ دنیا کے پہلے سائنسدانوں میں سے تھے جنہوں نے ثابت کیا کہ زمین سورج کے گرد گردش کرتی ہے اور سورج گرہن اور چاند گرہن کے اسباب بیان کیے۔

سورج گرہن 2009ء کا ایک تاریخی واقعہ ہے جو 100 سال بعد ہونے والا تھا۔ ناسا کے سائنسدان جے اینڈرسن نے آریہ بھٹ کی تحقیقات کی روشنی میں یہ بتایا کہ اس گرہن کے مشاہدے کے لیے تریگنا بہترین مقام ہے کیونکہ وہاں آسمان زیادہ تر صاف رہتا ہے اور دھوپ کی شدت زیادہ ہوتی ہے جو گرہن کا بہتر مشاہدہ ممکن بناتی ہے۔ دنیا بھر کے سائنسدان تریگنا پہنچے تاکہ سورج گرہن کا مشاہدہ کر سکیں لیکن بدقسمتی سے 22 جولائی 2009 کو بادل چھا جانے اور بارش ہونے کی وجہ سے گرہن کا مکمل نظارہ ممکن نہ ہو سکا۔

اس دن سورج گرہن کے دوران ایک دلچسپ منظر پیش آیا جب اچانک گھپ اندھیرا چھا گیا درجہ حرارت میں کمی آگئی پرندے اپنے گھونسلوں کی طرف واپس لوٹ گئے اور جانور سہم گئے۔ اگرچہ سائنسدانوں کو “ہیرے کی انگوٹھی” جیسا سورج گرہن دیکھنے کا موقع نہ ملا لیکن یہ واقعہ تریگنا کی تاریخ کا ایک اہم اور یادگار حصہ بن گیا اور دنیا کو آریہ بھٹ کی سائنسی عظمت کا دوبارہ احساس ہوا۔

آریہ بھٹ کی جائے پیدائش کے بارے میں یقین سے کچھ کہنا مشکل ہے لیکن اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ان کی پیدائش بہار کے پٹنہ کے مغرب میں ایک علاقے کھگول میں ہوئی تھی۔ کھگول کا تعلق علم نجوم سے ہے اور آریہ بھٹ ایک عظیم ماہر علم نجوم تھے اس لیے یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ کھگول ہی ان کی جائے پیدائش ہے۔ ان کی تاریخ پیدائش 476ء ہے اور وہ 564ء میں وفات پاگئے۔

تریگنا پٹنہ سے تقریباً 30 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔

یہ مسوڑھی سب ڈویژن میں موجود ہے۔

تریگنا کا علاقہ دو ندیوں سون ندی اور پن پن ندی کے درمیان پھیلا ہوا ہے۔

اس علاقے کی خاصیت یہ ہے کہ یہاں سال بھر آسمان زیادہ تر صاف رہتا ہے جو ستاروں اور سیاروں کی تحقیق کے لیے مثالی جگہ ہے۔

آریہ بھٹ نے یہاں ایک تجربہ گاہ قائم کی تھی جہاں سے انہوں نے اپنی سائنسی تحقیقات کیں۔

سورج گرہن کو ننگی آنکھ سے دیکھنا خطرناک ہے۔ سورج کی شعاعیں بہت تیز ہوتی ہیں اور گرہن کے دوران بھی ان شعاعوں سے آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ آنکھوں کی بینائی کو مستقل طور پر خراب کر سکتی ہیں اسی لیے خاص قسم کے چشمے یا فلٹر کا استعمال ضروری ہوتا ہے۔

22 جولائی 2009ء کو ہونے والا سورج گرہن اس صدی کا سب سے بڑا سورج گرہن تھا۔ ناسا کے سائنس دان جے اینڈرسن نے تریگنا کو اس گرہن کے مشاہدے کے لیے بہترین مقام قرار دیا تھا کیونکہ وہاں بادلوں کے چھانے کا امکان کم تھا اور سورج کی روشنی زیادہ واضح تھی۔ دنیا بھر سے سائنس دان تریگنا پہنچے لیکن گرہن کے وقت اچانک بادل چھا جانے اور بارش کی وجہ سے مکمل مشاہدہ نہیں ہو سکا۔ اس دن زمین پر ایک حیرت انگیز منظر پیش آیا جب دن میں مکمل تاریکی چھا گئی اور جانور اور پرندے سہم گئے۔

سورج گرہن اس وقت واقع ہوتا ہے جب چاند زمین اور سورج کے درمیان آجاتا ہے اور چاند کا سایہ زمین پر پڑتا ہے۔ چونکہ زمین سورج کے گرد اور چاند زمین کے گرد چکر لگاتا ہے اس دوران جب چاند زمین اور سورج کے درمیان آتا ہے تو سورج کا کچھ حصہ یا پورا حصہ چاند کے پیچھے چھپ جاتا ہے۔ سورج گرہن کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے

جزوی سورج گرہن: جب چاند سورج کا صرف ایک حصہ ڈھانپتا ہے۔

مکمل سورج گرہن: جب چاند پورے سورج کو ڈھانپ لیتا ہے اور زمین پر مکمل تاریکی چھا جاتی ہے۔

چاند گرہن اس وقت ہوتا ہے جب زمین سورج اور چاند کے درمیان آجاتی ہے اور زمین کا سایہ چاند پر پڑتا ہے۔ چاند گرہن کے دوران، سورج کی روشنی زمین کے ذریعے چاند تک نہیں پہنچ پاتی اور اس کی روشنی کم ہو جاتی ہے۔ یہ بھی دو قسم کا ہوتا ہے

جزوی چاند گرہن: جب زمین کا سایہ چاند کے ایک حصے پر پڑتا ہے۔

مکمل چاند گرہن: جب زمین کا سایہ پورے چاند کو ڈھانپ لیتا ہے اور چاند کی روشنی مکمل طور پر غائب ہو جاتی ہے۔

آریہ بھٹ قدیم ہندوستان کے ایک عظیم سائنس دان تھے جو 476ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے اہم سائنسی کارنامے علم ریاضی، علم الجبر اور علم نجوم میں نمایاں ہیں۔ ان کے کچھ بڑے کارنامے درج ذیل ہیں

زمین کی گردش اور سورج کا طواف: آریہ بھٹ پہلے سائنس دان تھے جنہوں نے ثابت کیا کہ زمین گول ہے اور سورج کے گرد اپنے محور پر گھومتی ہے۔ ان کے اس نظریے کو بعد میں سائنس نے بھی قبول کیا۔

سورج گرہن اور چاند گرہن کی وضاحت: آریہ بھٹ نے سورج گرہن اور چاند گرہن کے اسباب پر تحقیق کی اور ثابت کیا کہ یہ گرہن زمین، سورج اور چاند کے مخصوص زاویوں میں آنے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

نظام اعشاریہ اور صفر کا تصور: علم ریاضی میں آریہ بھٹ نے صفر کا تصور متعارف کروایا اور نظام اعشاریہ کی بنیاد رکھی، جو آج بھی ریاضی اور سائنس میں استعمال ہوتا ہے۔

آریہ سدھانت اور تنتر: انہوں نے “آریہ سدھانت” اور “تنتر” نامی اہم کتابیں تحریر کیں جن میں علم نجوم اور ریاضی کے اصولوں کو تفصیل سے بیان کیا۔ ان کتابوں میں سیاروں کی گردش، گرہنوں کی وضاحت اور دیگر سائنسی مشاہدات شامل ہیں۔

سورج کے بارے میں تحقیق: آریہ بھٹ نے یہ اصول پیش کیا کہ سورج ساکت ہے اور ہماری زمین اس کے گرد گھومتی ہے۔ یہ اصول آج بھی سائنس میں مسلمہ مانا جاتا ہے۔

آریہ بھٹ کی سائنسی خدمات نے ان کے دور میں علم کی دنیا کو بدل کر رکھ دیا اور ان کی تحقیقات آج بھی سائنس دانوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔

Scroll to Top