Bihar Board Class 10 Urdu Chapter 21 Nazm Khada Dinner نظم کھڑا ڈنر Solutions

سید محمد جعفری کا اصل نام سید محمد جعفری ہے اور وہ اسی نام سے مشہور ہیں۔ وہ 1905ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام سید محمد علی جعفری تھا۔ سید محمد جعفری کی تعلیم و تربیت ان کے پھوپھی زاد بھائی سید محمد عبد اللہ رضوی کے زیر سایہ ہوئی جو خود بھی تعلیم و تدریس کے شعبے سے وابستہ تھے۔ جعفری اپنے وقت کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور صاحب کردار استادوں میں شمار ہوتے تھے۔

سید محمد جعفری نے ابتدا میں عربی، فارسی اور انگریزی کی تعلیم حاصل کی۔ 1922ء میں انہوں نے میٹرک کا امتحان امتیازی نمبروں کے ساتھ پاس کیا۔ اس کے بعد انہوں نے ریاضی، کیمسٹری اور طبیعیات کے ساتھ ہندی مضامین میں بی ایس سی آنرز کی ڈگری حاصل کی۔ بعد میں انہوں نے اردو میں ایم اے کرنے کے بعد انگریزی ادب میں بھی ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔

سید محمد جعفری کو تصویر کشی، خطاطی اور مصوری میں بھی دلچسپی تھی۔ انہوں نے اس فن میں مہارت حاصل کرنے کے لیے کالج آف آرٹس میں داخلہ لیا اور عبد الرحمن چغتائی اور فیروز الدین جیسے ماہر فن سے تربیت حاصل کی۔

وہ محکمہ اطلاعات میں اہم عہدے پر فائز رہے اور اس محکمے کی طرف سے تہران بھی گئے۔ 1966ء میں وہ اپنی خدمات سے سبکدوش ہوئے۔

7 جنوری 1976ء کو سید محمد جعفری کا انتقال ہوا۔ ان کی مزاحیہ شاعری کا مجموعہ “شوخی تحریر” ہے جس میں ان کی زبان کی پختگی اور چاشنی نمایاں ہے۔ ان کے کلام میں عروض، وزن اور الفاظ و تراکیب کی مہارت بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

یہ نظم طنز و مزاح سے بھرپور ایک سماجی منظر کشی کرتی ہے جس میں شاعر کھڑے ہو کر ڈنر کرنے کی مشکلات اور مزاحیہ حالات بیان کرتا ہے۔ شاعر کھڑے ڈنر میں شریک لوگوں کی عادات، حرکات اور کھانے کے دوران پیش آنے والے واقعات کو دلچسپ انداز میں پیش کرتا ہے۔ 

شاعر کہتا ہے کہ کھڑے ڈنر میں لوگ شتر بے مہار کی طرح کھانے پر ٹوٹ پڑتے ہیں اور ایسے کھاتے ہیں جیسے یہ کھانا ادھار ہو۔ غریبوں کے لیے یہ ایک “فرسٹ ایڈ” جیسا موقع ہوتا ہے لیکن کھانے کی ترتیب کسی فوجی پریڈ جیسی ہوتی ہے جہاں ہر کوئی اپنی پلیٹ بھرنے میں جلدی کرتا ہے۔ 

شاعر خود کو ان لوگوں میں سے ظاہر کرتا ہے جو پیچھے رہ جاتے ہیں اور پلیٹ خالی رہنے کا شکوہ کرتے ہیں۔ وہ مزاحیہ انداز میں بیان کرتا ہے کہ پلاؤ کھانے کے بعد احباب فاتحہ پڑھنے لگتے ہیں اور جب وہ مرغ کی ٹانگ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے تو کوئی اور اسے لے بھاگتا ہے۔ 

خواتین کی میز کا ذکر کرتے ہوئے، شاعر ان کی گفتگو کے “فوارے” کا تذکرہ کرتا ہے اور اپنی بے بسی کا اظہار کرتا ہے کہ وہ صرف ان کے ہٹنے کا انتظار کرتا ہے تاکہ نان کا ایک ٹکڑا اٹھا سکے۔ 

آخر میں شاعر کھڑے ڈنر کو “گھوڑ دوڑ” سے تشبیہ دیتا ہے جہاں جو بھوک میں تیزی دکھاتا ہے وہ کامیاب ہوتا ہے اور باقی خوار رہ جاتے ہیں۔ یہ نظم نہ صرف کھانے کے دوران کی مشکلات کو مزاحیہ انداز میں بیان کرتی ہے بلکہ سماجی رویوں پر طنز بھی کرتی ہے۔

 جواب ۔ (ب) 1905

جواب ۔ (ب) سید محمد علی جعفری

جواب ۔ (ب) لاہور

جواب ۔ (ج) شوخی تحریر

جواب ۔ (ج) بیکل اتساہی

یہ نظم مزاحیہ شاعری کی صنف سے تعلق رکھتی ہے۔

 شاعر نے کھانے کے موقع پر لوگوں کے رویے اور کھانے کے انداز پر طنز کیا ہے خاص طور پر جب وہ میز کے گرد کھڑے ہو کر کھانے کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔

اردو کے پانچ مزاحیہ شاعروں کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔

سید محمد جعفری ایک مشہور اردو شاعر ہیں جو 1905ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے مختلف مضامین میں تعلیم حاصل کی اور مزاحیہ شاعری میں خاص مقام حاصل کیا۔ ان کی شاعری میں چاشنی، پختگی اور طنز موجود ہے۔ ان کا مشہور مجموعہ “شوخی تحریر” ہے۔

سید محمد جعفری کی مزاحیہ شاعری انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتی ہے۔ 

ان کی شاعری میں مزاح اور طنز کی خوبصورت آمیزش ہوتی ہے۔ 

وہ اپنے اشعار میں روزمرہ کی زندگی کے حالات کو ہنسی مزاح کے رنگ میں بیان کرتے ہیں۔ 

ان کی زبان سادہ اور دل چسپ ہے جو قاری کو متاثر کرتی ہے۔ 

سید محمد جعفری کی شاعری میں ان کی فنی مہارت اور زبان کی چاشنی نمایاں ہے۔ 

وہ معاشرتی مسائل کو بھی مزاحیہ انداز میں پیش کرتے ہیں۔ 

ان کی نظموں میں مخصوص مواقع کی تصویر کشی کی جاتی ہے جیسے کھانے کے اوقات۔ 

وہ اپنی شاعری میں طنز و مزاح کے ذریعے معاشرتی روایات پر سوال اٹھاتے ہیں۔ 

ان کی مشہور نظم “کھڑا ڈنر” کھانے کے موقع پر لوگوں کے رویے کا طنز کرتی ہے۔ 

سید محمد جعفری کی شاعری اردو ادب میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔

اردو کی مزاحیہ و طنزیہ شاعری کی تاریخ کافی قدیم ہے اور اس میں معروف شاعروں کا ذکر ہوتا ہے جو اپنے اشعار میں ہنسی اور مزاح پیدا کرتے ہیں۔ 

مزاحیہ شاعری عموماً زندگی کی عام حالتوں کو دلچسپ انداز میں پیش کرتی ہے۔ 

طنزیہ شاعری وہ ہے جس میں شاعر سماجی مسائل، برائیوں اور غلط فہمیوں پر تنقید کرتا ہے۔ 

اردو مزاحیہ شاعری میں اہم ناموں میں بیکل اتساہی، دلاور فگار اور سید محمد جعفری شامل ہیں۔ 

ان شعرا نے اپنی شاعری میں قاری کو ہنسانے کے ساتھ ساتھ غور و فکر کی دعوت بھی دی ہے۔ 

مزاحیہ شاعری عموماً سادہ زبان میں لکھی جاتی ہے تاکہ ہر کوئی اسے آسانی سے سمجھ سکے۔ 

اس کا مقصد لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانا ہوتا ہے اور بعض اوقات سماجی روایات پر سوال بھی اٹھاتا ہے۔

اسم معرفہ:  وہ اسم ہے جو کسی خاص شخص، جگہ، یا چیز کا نام ہو، جسے ہم جانتے ہیں۔

مثال:  لاہور،سید محمد جعفری، پاکستان۔ 

اسم نکرہ:  وہ اسم ہے جو کسی عام چیز یا شخص کا نام ہو جو غیر مخصوص ہوتا ہے۔

مثال: کتاب، شاعر، درخت۔ 

اسم معرفہ: احمد ایک شاعر ہے (احمد ایک خاص شخص ہے)۔ 

اسم نکرہ: ایک شاعر شہر میں آیا (شاعر عام ہے کوئی خاص نام نہیں دیا گیا)۔ 

Scroll to Top