Bihar Board Class 10 Urdu Chapter 3 Faraar فرار Solutions

سید محمد محسن اردو کے مشہور افسانہ نگار تھے اور پیشے سے نفسیات کے پروفیسر تھے۔ نفسیات ان کا خاص موضوع تھا اور ان کے افسانوں میں اسی موضوع کی جھلک ملتی ہے۔ ان کا افسانوں کا مجموعہ “انوکھی مسکراہٹ” بہت مشہور ہوا، جس میں زیادہ تر کہانیاں نفسیاتی مسائل پر مبنی ہیں۔ خاص طور پر”انوکھی مسکراہٹ” ایک ایسی کہانی ہے جو اردو افسانے کی تاریخ میں اہمیت رکھتی ہے۔

سید محمد محسن 10 جولائی 1910ء کو پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ 1926ء میں انہوں نے میٹرک پاس کیا اور 1934ء میں پٹنہ یونیورسٹی سے نفسیات میں ایم اے کیا، جس میں انہوں نے گولڈ میڈل بھی حاصل کیا۔ 1938ء میں وہ پٹنہ کالج میں لیکچرر مقرر ہوئے اور1953ء میں شعبہ نفسیات کے سربراہ بنے۔ 1974ء میں وہ ریٹائر ہوئے۔

ان کی مشہور کتابوں میں “انوکھی مسکراہٹ” (افسانوں کا مجموعہ)،”نفسیاتی زاویے” (نفسیاتی مضامین کا مجموعہ)، اور”زخم کے پھول”(شاعری کا مجموعہ) شامل ہیں۔ سید محمد محسن 2002ء میں دہلی میں وفات پا گئے۔

یہ کہانی محمود نامی ایک لڑکے کی زندگی پر مبنی ہے، جس کا بچپن والدین کے درمیان شدید جھگڑوں کی نذر ہو جاتا ہے۔ کہانی کا آغاز اس کے گھر کے ایک تلخ منظر سے ہوتا ہے، جہاں محمود کی ماں غصے میں ہے اور محمود کے والد سے جھگڑ رہی ہے۔ والدین کے آپس کے مسائل اور بد اعتمادی محمود پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ آخر کار، محمود اپنے والد کے انتقال کے بعد یتیم ہو جاتا ہے، اور کچھ ہی عرصے بعد اس کی ماں بھی دنیا سے چلی جاتی ہے۔ اس کے بعد اسے اپنے عسرت زدہ ماموں کے گھر رہنا پڑتا ہے، جہاں کی مشکلات اور سختیوں نے اسے مزید پختہ، مستقل مزاج اور عزم والا بنا دیا۔

محمود یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرتا ہے اور ہاسٹل میں رہتا ہے۔ اس دوران اس کے ساتھی رومانوی قصے سناتے ہیں اور محمود کو بھی ان فضاؤں میں شامل ہونے کی ترغیب دیتے ہیں۔ مگر محمود اپنی فطرت کے لحاظ سے تنہائی پسند اور اصولوں کا پابند ہے۔ وہ لڑکیوں کی طرف توجہ دینے کے بجائے اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز رکھتا ہے۔ اس کا دوست عظیم اسے قائل کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ بھی لڑکیوں کے ساتھ میل جول بڑھائے اور زندگی کے رومانوی پہلوؤں کو اپنائے، مگر محمود ہمیشہ خود کو ان باتوں سے دور رکھتا ہے۔

یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، محمود مقابلے کا امتحان پاس کرتا ہے اور اسے ڈپٹی کلکٹر کی نوکری مل جاتی ہے۔ اب اس کے رشتے آنے لگتے ہیں، اور اسے بڑے بڑے گھرانوں سے شادی کے پیغام ملنے لگتے ہیں۔ محمود اپنی شادی کے بارے میں سنجیدگی سے سوچتا ہے اور ایک نسبت کو منتخب کرتا ہے۔ اس کی منگنی ہو جاتی ہے، اور رخصتی لڑکی کے میٹرک کا امتحان پاس کرنے تک ملتوی کر دی جاتی ہے۔

امتحان میں کامیابی کے بعد، محمود شادی کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتا ہے۔ اس نے اپنی شادی کے لیے بڑے پیمانے پر انتظامات کیے اور شہر کے معززین کو دعوت دی۔ شادی کا دن قریب آتا ہے، اور محمود اپنے خوابوں کی تکمیل کے قریب پہنچ جاتا ہے۔ مگر شادی کے دن ایک عجیب واقعہ پیش آتا ہے۔

شادی کے بعد جب محمود دلہن کے کمرے میں جانے والا ہوتا ہے، تو اچانک اس کے اندر ایک غیر معمولی تبدیلی آ جاتی ہے۔ وہ خوف اور گھبراہٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس کے قدم لڑکھڑانے لگتے ہیں اور جسم برف کی طرح سرد ہو جاتا ہے۔ جب اسے دلہن کے کمرے میں لے جانے کی کوشش کی جاتی ہے، تو وہ بالکل جامد ہو جاتا ہے، جیسے اس کے اندر سے زندگی کا جذبہ ختم ہو گیا ہو۔ اس کا چہرہ بے رنگ ہو جاتا ہے، اور وہ بولنے یا حرکت کرنے کے قابل نہیں رہتا۔

محمود کی یہ حالت گھر والوں کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیتی ہے۔ وہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ محمود کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ محمود خود بھی اس کیفیت کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے، مگر وہ خود اپنی ذہنی اور جذباتی کشمکش میں الجھ جاتا ہے۔ اس کی خود اعتمادی، جس پر وہ ہمیشہ فخر کرتا تھا، اس رات چکنا چور ہو جاتی ہے۔

یہ کہانی محمود کی اندرونی دنیا کی عکاسی کرتی ہے، جہاں وہ بچپن سے لے کر جوانی تک مختلف مسائل کا سامنا کرتا ہے۔ زندگی کی مشکلات، جذباتی الجھنیں، اور خوف محمود کی شخصیت کو تشکیل دیتے ہیں، اور آخر کار وہ ان ہی مسائل میں پھنس کر اپنی زندگی کی سب سے اہم گھڑی میں بے بس ہو جاتا ہے۔

جواب ۔    ڈاکٹر محمد محسن کی پیدائش پٹنہ شہر میں ہوئی تھی۔

جواب ۔ زیر نصاب افسانوں میں ڈاکٹر محمد محسن کا افسانہ “فرار” شامل ہے۔

جواب ۔    ڈاکٹر محمد محسن کے والد کا نام سید محمد رشید تھا۔

جواب ۔    ڈاکٹر محمد محسن اردو ادب میں مہارت رکھتے تھے، خاص طور پر افسانہ نگاری میں۔

ڈاکٹر محمد محسن ایک ممتاز استاد تھے۔

وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو سے وابستہ تھے۔

انہوں نے طلباء کو اردو ادب کی گہرائیوں سے روشناس کروایا۔

ان کی تدریس کا انداز سادہ مگر مؤثر تھا۔

وہ ہمیشہ طلباء کو تحقیق اور ادب میں دلچسپی بڑھانے کی کوشش کرتے تھے۔

فرار(افسانہ)

تمثیل نگاری

اردو افسانے کی تاریخ

انہوں نے بہت سے تحقیقی مقالات بھی لکھے جو اردو ادب کی ترقی کے لئے اہم ثابت ہوئے۔

محمود ایک حساس اور جذباتی لڑکا ہے جسے بچپن میں گھریلو جھگڑوں کا سامنا کرنا پڑا۔

وہ اپنی والدہ کے غصے اور والد کے نرم رویے کے درمیان الجھتا رہتا ہے۔

زندگی کی مشکلات نے اسے مضبوط اور مستقل مزاج بنا دیا ہے۔

وہ یونیورسٹی کے دنوں میں تنہائی پسند رہتا ہے اور رومانوی معاملات سے دور رہنے کی کوشش کرتا ہے۔

اپنی شادی کے دن وہ اچانک ایک عجیب خوف اور ذہنی کشمکش میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

Scroll to Top