Bihar Board Class 10 Urdu Chapter 6 Aalmi Hiddat عالمی حدت (Global Warming) Solutions

مضمون ایک قدیم نثری صنف ہے جس میں کسی خاص موضوع پر تفصیل سے بات کی جاتی ہے۔ یہ مختصر بھی ہو سکتا ہے اور طویل بھی، اور اسے ضرورت اور موضوع کے لحاظ سے لکھا جاتا ہے۔ آج کل اسکولوں میں بچوں کو بھی مضمون نویسی سکھائی جاتی ہے۔ مضمون نگاری میں موضوعات کی وسعت اور تنوع موجود ہے، اور یہ کئی قسم کے ہو سکتے ہیں جیسے علمی، سائنسی، مذہبی، اخلاقی، اصلاحی، اور سیاسی مضامین۔

مضمون لکھنے میں بہت آزادی ہوتی ہے، اور ہم چھوٹی بڑی کسی بھی چیز پر مضمون لکھ سکتے ہیں۔ اسکول میں بچوں کو مضمون لکھنے کے دوران عنوان کی وضاحت، اس کے اچھے اور برے پہلوؤں کو بیان کرنا سکھایا جاتا ہے۔ اچھے مضامین میں معلومات کے ساتھ جامعیت بھی ہوتی ہے، اور مصنف کی سوچ اور قلم کی خوبیاں نظر آتی ہیں۔

ہر زمانے میں مضمون نگاری اردو کی نثری صنف کا ایک اہم حصہ رہی ہے، اور آج بھی اس کی اہمیت برقرار ہے۔ پرائمری اسکول کے درجات سے لے کر ملک کے بڑے امتحانات میں بھی مضمون نویسی کو شامل کیا گیا ہے۔ اس صنف کا آغاز فورٹ ولیم کالج سے ہوا، اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔

اردو کے مشہور مضمون نگاروں میں سرسید احمد خان، محسن الملک، محمد حسین آزاد، حالی، ذکاء اللہ، خواجہ حسن نظامی، اور رشید احمد صدیقی جیسے بڑے نام شامل ہیں، جنہوں نے مضمون نویسی کو عروج بخشا ہے۔

ہماری زمین زندگی کے لیے ایک موزوں سیارہ ہے، جہاں پودے، جانور اور انسان معتدل درجہ حرارت کی بدولت رہتے ہیں۔ مگر پچھلے چالیس سالوں میں زمین کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے، جسے “گلوبل وارمنگ” کہا جاتا ہے۔ یہ ایک سنگین عالمی مسئلہ بن چکا ہے، جس پر دنیا بھر کے سائنس دان اور ماہرین ماحولیات فکرمند ہیں۔

گلوبل وارمنگ کی اہم وجہ انسانوں کی صنعتی سرگرمیاں ہیں، جیسے کارخانوں اور گاڑیوں سے نکلنے والی نقصان دہ گیسیں، جنہیں “گرین ہاؤس گیسز” کہا جاتا ہے۔ ان گیسوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھین جیسے گیسیں شامل ہیں، جو ماحول میں جمع ہو کر زمین کے درجہ حرارت کو بڑھا رہی ہیں۔ نتیجے میں، سمندری سطح بڑھ رہی ہے، برف کے بڑے تودے تیزی سے پگھل رہے ہیں، اور کچھ ممالک کے ساحلی علاقے سمندر میں ڈوبنے کے خطرے میں ہیں، جیسے بنگلہ دیش اور مالدیپ۔

گلوبل وارمنگ کے باعث موسموں میں بے قاعدگی آ رہی ہے، کئی ٹھنڈے ممالک میں گرمیاں بڑھ گئی ہیں، اور جانداروں کی بہت سی اقسام ختم ہو رہی ہیں۔ اس کے برعکس، وائرس اور بیکٹیریا تیزی سے پنپ رہے ہیں، جس کی وجہ سے بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔

اس عالمی مسئلے کا حل صرف حکومتوں پر منحصر نہیں، بلکہ ہر فرد کو اپنی ذمہ داری سمجھ کر ماحول کو بچانے کی کوشش کرنی ہوگی۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکہ، چین، اور جرمنی کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنا ہوگا۔ ہمیں درختوں کی کٹائی روک کر زیادہ سے زیادہ شجرکاری کرنی ہوگی۔

کیوٹو کانفرنس میں گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر معاہدے کیے گئے، اور امریکہ کے سابق نائب صدر الگور نے بھی عوام کو اس مسئلے کی سنگینی سے آگاہ کیا۔ سابق صدر ہند اے پی جے عبدالکلام نے ایک کانگریس میں بچوں کو اس مسئلے کا حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہر بچہ پانچ درخت لگا دے، تو اس مسئلے کا کافی حد تک حل نکل سکتا ہے۔

یہ ہر انسان کی ذمہ داری ہے کہ گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرے، ماحول کی حفاظت کرے، اور حکومت کی ہدایات پر عمل کرے تاکہ ہماری زمین کو محفوظ رکھا جا سکے۔


جواب ۔ گلوبل وارمنگ ایک عالمی اور سنگین مسئلہ ہے۔


جواب ۔ گلوبل وارمنگ زمین کے درجہ حرارت میں تدریجی اضافے کو کہتے ہیں، جس کی وجہ سے ماحول گرم ہوتا جا رہا ہے۔


جواب ۔ گرین ہاؤس گیسوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین، نائٹرس آکسائیڈ، اور اوزون شامل ہیں۔


جواب ۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ میں 31 فیصد اور میتھین گیس میں 149 فیصد اضافہ ہوا ہے۔


جواب ۔ عبدالکلام صاحب نے کہا کہ اگر 10 سے 17 سال کے بچے پانچ پانچ پیڑ لگائیں، تو اس مسئلے کا حل نکل سکتا ہے۔

Scroll to Top