مضمون
مضمون ایک قدیم نثری صنف ہے جس میں کسی خاص موضوع پر تفصیل سے بات کی جاتی ہے۔ یہ مختصر بھی ہو سکتا ہے اور طویل بھی، اور اسے ضرورت اور موضوع کے لحاظ سے لکھا جاتا ہے۔ آج کل اسکولوں میں بچوں کو بھی مضمون نویسی سکھائی جاتی ہے۔ مضمون نگاری میں موضوعات کی وسعت اور تنوع موجود ہے، اور یہ کئی قسم کے ہو سکتے ہیں جیسے علمی، سائنسی، مذہبی، اخلاقی، اصلاحی، اور سیاسی مضامین۔
مضمون لکھنے میں بہت آزادی ہوتی ہے، اور ہم چھوٹی بڑی کسی بھی چیز پر مضمون لکھ سکتے ہیں۔ اسکول میں بچوں کو مضمون لکھنے کے دوران عنوان کی وضاحت، اس کے اچھے اور برے پہلوؤں کو بیان کرنا سکھایا جاتا ہے۔ اچھے مضامین میں معلومات کے ساتھ جامعیت بھی ہوتی ہے، اور مصنف کی سوچ اور قلم کی خوبیاں نظر آتی ہیں۔
ہر زمانے میں مضمون نگاری اردو کی نثری صنف کا ایک اہم حصہ رہی ہے، اور آج بھی اس کی اہمیت برقرار ہے۔ پرائمری اسکول کے درجات سے لے کر ملک کے بڑے امتحانات میں بھی مضمون نویسی کو شامل کیا گیا ہے۔ اس صنف کا آغاز فورٹ ولیم کالج سے ہوا، اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔
اردو کے مشہور مضمون نگاروں میں سرسید احمد خان، محسن الملک، محمد حسین آزاد، حالی، ذکاء اللہ، خواجہ حسن نظامی، اور رشید احمد صدیقی جیسے بڑے نام شامل ہیں، جنہوں نے مضمون نویسی کو عروج بخشا ہے۔
کا خلاصہ (Global Warming) عالمی حدت
ہماری زمین زندگی کے لیے ایک موزوں سیارہ ہے، جہاں پودے، جانور اور انسان معتدل درجہ حرارت کی بدولت رہتے ہیں۔ مگر پچھلے چالیس سالوں میں زمین کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے، جسے “گلوبل وارمنگ” کہا جاتا ہے۔ یہ ایک سنگین عالمی مسئلہ بن چکا ہے، جس پر دنیا بھر کے سائنس دان اور ماہرین ماحولیات فکرمند ہیں۔
گلوبل وارمنگ کی اہم وجہ انسانوں کی صنعتی سرگرمیاں ہیں، جیسے کارخانوں اور گاڑیوں سے نکلنے والی نقصان دہ گیسیں، جنہیں “گرین ہاؤس گیسز” کہا جاتا ہے۔ ان گیسوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھین جیسے گیسیں شامل ہیں، جو ماحول میں جمع ہو کر زمین کے درجہ حرارت کو بڑھا رہی ہیں۔ نتیجے میں، سمندری سطح بڑھ رہی ہے، برف کے بڑے تودے تیزی سے پگھل رہے ہیں، اور کچھ ممالک کے ساحلی علاقے سمندر میں ڈوبنے کے خطرے میں ہیں، جیسے بنگلہ دیش اور مالدیپ۔
گلوبل وارمنگ کے باعث موسموں میں بے قاعدگی آ رہی ہے، کئی ٹھنڈے ممالک میں گرمیاں بڑھ گئی ہیں، اور جانداروں کی بہت سی اقسام ختم ہو رہی ہیں۔ اس کے برعکس، وائرس اور بیکٹیریا تیزی سے پنپ رہے ہیں، جس کی وجہ سے بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔
اس عالمی مسئلے کا حل صرف حکومتوں پر منحصر نہیں، بلکہ ہر فرد کو اپنی ذمہ داری سمجھ کر ماحول کو بچانے کی کوشش کرنی ہوگی۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکہ، چین، اور جرمنی کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنا ہوگا۔ ہمیں درختوں کی کٹائی روک کر زیادہ سے زیادہ شجرکاری کرنی ہوگی۔
کیوٹو کانفرنس میں گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر معاہدے کیے گئے، اور امریکہ کے سابق نائب صدر الگور نے بھی عوام کو اس مسئلے کی سنگینی سے آگاہ کیا۔ سابق صدر ہند اے پی جے عبدالکلام نے ایک کانگریس میں بچوں کو اس مسئلے کا حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہر بچہ پانچ درخت لگا دے، تو اس مسئلے کا کافی حد تک حل نکل سکتا ہے۔
یہ ہر انسان کی ذمہ داری ہے کہ گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرے، ماحول کی حفاظت کرے، اور حکومت کی ہدایات پر عمل کرے تاکہ ہماری زمین کو محفوظ رکھا جا سکے۔
معروضی سوالات کے جوابات
سوال 1۔ گلوبل وارمنگ کیسا مسئلہ ہے؟
جوااب۔ (د) معتدل
سوال 2 ۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس میں کتنا اضافہ ہوا ہے؟
جوااب۔ (ب) ٪ 31
سوال3۔ زمین کا درجہ حرارت پچھلے سو برسوں میں کتنا بڑھ گیا ہے؟
0.750cجواب۔ (د)
سوال 4 ۔ بال وگیان کانگریس 2008ء بھارت کے کس شہر میں منعقد ہوا؟
جواب ۔ (ج) دیماپور
سوال 5 ۔ کیوٹو میں گلوبل وارمنگ پر کانفرنس کب ہوئی تھی؟
جواب ۔ (الف) 2007ء
مختصر سوالات کے جوابات
سوال 1 ۔ زمین جانداروں کے لئے مناسب ہے یا غیر مناسب؟
جواب ۔ زمین جانداروں کے لئے مناسب ہے۔
سوال 2 ۔ گلوبل وارمنگ کیسا مسئلہ ہے؟
جواب ۔ گلوبل وارمنگ ایک عالمی اور سنگین مسئلہ ہے۔
سوال 3 ۔ گلوبل وارمنگ کیا ہے؟
جواب ۔ گلوبل وارمنگ زمین کے درجہ حرارت میں تدریجی اضافے کو کہتے ہیں، جس کی وجہ سے ماحول گرم ہوتا جا رہا ہے۔
سوال 4 ۔ گرین ہاؤس گیسوں میں کون کون سی گیسیں ہیں؟
جواب ۔ گرین ہاؤس گیسوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین، نائٹرس آکسائیڈ، اور اوزون شامل ہیں۔
سوال 5 ۔ زمین کے درجہ حرارت میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھین گیسوں کا کتنا اضافہ ہوا ہے؟
جواب ۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ میں 31 فیصد اور میتھین گیس میں 149 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سوال 6 ۔ گلوبل وارمنگ سے بچنے کے لئے طلباء کو عبدالکلام صاحب نے کون سا جادوئی منتر بتایا؟
جواب ۔ عبدالکلام صاحب نے کہا کہ اگر 10 سے 17 سال کے بچے پانچ پانچ پیڑ لگائیں، تو اس مسئلے کا حل نکل سکتا ہے۔
طویل سوالات کے جوابات
سوال 1 ۔ گلوبل وارمنگ سے آپ کیا سمجھتے ہیں؟
جواب۔
گلوبل وارمنگ سے مراد زمین کے اوسط درجہ حرارت میں ہونے والا وہ مستقل اضافہ ہے جو بنیادی طور پر انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ صنعتی انقلاب کے بعد سے فیکٹریوں، گاڑیوں، اور دیگر ذرائع سے خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسیں، جیسے کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین، اور نائٹرس آکسائیڈ، زمین کی فضا میں اکٹھی ہو رہی ہیں۔ یہ گیسیں سورج کی گرمی کو زمین سے باہر جانے سے روکتی ہیں، جس کی وجہ سے زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، جو انسانی زندگی اور قدرتی ماحول پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔
سوال 2 ۔ گلوبل وارمنگ کے کیا اسباب ہیں؟
جواب۔
گلوبل وارمنگ کے کئی اسباب ہیں، جن میں سے سب سے بڑا سبب گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ہے۔ فیکٹریوں، گاڑیوں، اور توانائی کے ذرائع جیسے کوئلہ اور تیل کے استعمال سے یہ گیسیں بڑی مقدار میں فضا میں پہنچ رہی ہیں۔ جنگلات کی کٹائی (ڈی فاریسٹیشن) بھی ایک اہم سبب ہے، کیونکہ درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں، اور جب درخت کاٹے جاتے ہیں، تو کاربن فضا میں زیادہ مقدار میں جمع ہونے لگتی ہے۔ اس کے علاوہ، زراعت میں کیمیکل کا زیادہ استعمال، گائے اور بھینسوں کی افزائش سے پیدا ہونے والی میتھین گیس، اور صنعتوں سے پیدا ہونے والی زہریلی گیسیں بھی گلوبل وارمنگ میں اضافہ کر رہی ہیں۔
سوال 3 ۔ گلوبل وارمنگ کے تشویش ناک اثرات کیا ہوں گے؟
جواب۔
:گلوبل وارمنگ کے بہت سے تشویش ناک اثرات ہو سکتے ہیں، جیسے
موسمیاتی تبدیلیاں: موسم میں غیر متوقع تبدیلیاں آئیں گی، جیسے زیادہ شدید گرمی، سردی، طوفان، اور بارشیں۔ خشک سالی اور سیلابوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔
سمندر کی سطح میں اضافہ: برفانی تودے تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس کی وجہ سے سمندری سطح بڑھ رہی ہے۔ اس سے ساحلی علاقوں اور جزیروں کے ڈوبنے کا خطرہ ہے۔
پودوں اور جانوروں کی معدومی: بہت سے پودے اور جانور اپنی قدرتی ماحول میں زندہ نہیں رہ پائیں گے اور ان کی تعداد کم ہوتی جائے گی۔
خوراک کی قلت: موسمی تبدیلیاں زراعت پر اثر انداز ہوں گی، جس کی وجہ سے خوراک کی پیداوار میں کمی آ سکتی ہے۔
صحت کے مسائل: زیادہ درجہ حرارت اور موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے بیماریاں زیادہ پھیل سکتی ہیں، جیسے ملیریا، ڈینگی، اور ہیٹ اسٹروک۔
سوال 4 ۔ گلوبل وارمنگ سے بچنے کے لئے کیا کیا اقدام اٹھائے جا سکتے ہیں؟
جواب ۔
:گلوبل وارمنگ سے بچنے کے لئے ہمیں کئی اہم اقدام اٹھانے ہوں گے
گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کم کرنا: فیکٹریوں اور گاڑیوں سے خارج ہونے والی زہریلی گیسوں کو کم کرنے کے لئے ماحول دوست توانائی کے ذرائع جیسے سورج کی روشنی اور ہوا کا استعمال بڑھانا ہوگا۔
جنگلات کی حفاظت: درخت زیادہ سے زیادہ لگانے ہوں گے اور جنگلات کی کٹائی کو روکنا ہوگا تاکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح کم ہو سکے۔
ماحولیاتی آگاہی: لوگوں کو گلوبل وارمنگ کے خطرات کے بارے میں آگاہ کرنا ہوگا تاکہ وہ ماحول دوست عادات اپنائیں، جیسے پلاسٹک کا کم استعمال، توانائی بچانے والے آلات کا استعمال، اور ری سائیکلنگ۔
پائیدار زراعت: زراعت میں ایسی تکنیکوں کو فروغ دینا ہوگا جو ماحول کے لیے بہتر ہوں، جیسے آرگینک فارمنگ اور پانی کے بہتر استعمال کے طریقے۔
حکومتی منصوبے: حکومتوں کو سخت قوانین بنانا ہوں گے تاکہ فیکٹریوں اور گاڑیوں سے ہونے والے آلودگی کو کم کیا جا سکے، اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو محدود کرنے کے لیے عالمی سطح پر تعاون ضروری ہے۔
:سوال 5 ۔ اس سبق میں جن الفاظ میں سابقے ہیں، انہیں چن کر جملے بنائیے
جواب ۔
عدم توازن: زمین پر موسمیاتی عدم توازن پیدا ہو چکا ہے۔
غیر مناسب: غیر مناسب ماحول کی وجہ سے کئی جاندار معدوم ہو رہے ہیں۔
بے تحاشا: بے تحاشا جنگلات کی کٹائی سے گلوبل وارمنگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
نامناسب: نامناسب اقدامات نے ماحول کو نقصان پہنچایا ہے۔
غیر محفوظ: زمین کا درجہ حرارت بڑھنے سے ساحلی علاقے غیر محفوظ ہو رہے ہیں۔