Bihar Board Class 10 Urdu Chapter 9 Hindustani Ayeen ke Meammar ہندوستانی آئین کے معمار Solutions

ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کا تعلق ایک ایسے خاندان سے تھا جو سماجی طور پر انتہائی پسماندہ سمجھا جاتا تھا۔ ان کا بچپن معاشرتی امتیاز اور ذات پات کے ظلم و ستم کے ماحول میں گزرا۔ لیکن ان کے والد نے تعلیم کی اہمیت کو سمجھا اور بھیم راؤ کو بھی پڑھائی جاری رکھنے کی ترغیب دی۔ بھیم راؤ نے اپنی زندگی میں ذات پات کے نظام اور امتیازی سلوک کو ختم کرنے کے لیے انتھک جدوجہد کی۔

انہوں نے نہ صرف تعلیم میں اعلیٰ مقام حاصل کیا بلکہ سماجی اصلاحات میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ 1916 میں امریکہ سے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد وہ واپس ہندوستان آئے اور پھر لندن میں اپنی تعلیم جاری رکھتے ہوئے ایم ایس سی اور بیرسٹری کی ڈگریاں بھی حاصل کیں۔ انہوں نے سماجی اور سیاسی میدان میں بھی سرگرمی سے حصہ لیا اور اچھوت طبقے کے لوگوں کو آگے بڑھنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے ان سے کہا کہ خود پر بھروسہ کریں اور سماج میں اپنی شناخت اور عزت حاصل کریں۔

ڈاکٹر امبیڈکر نے زندگی بھر ذات پات کے ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھائی اور اس کے خاتمے کے لیے قانونی، تعلیمی اور سماجی جدوجہد کی۔ انہوں نے اچھوتوں کے لیے تعلیم، روزگار اور مساوی حقوق کی مہم چلائی۔ اس کے علاوہ وہ عورتوں کے حقوق کے بھی بڑے حامی تھے۔

جب بھارت آزاد ہوا تو ڈاکٹر امبیڈکر کو ملک کے آئین کی تشکیل کا ذمہ دار بنایا گیا۔ انہوں نے ایسا آئین بنایا جو ہر شہری کو یکساں حقوق فراہم کرتا ہے چاہے وہ کسی بھی ذات یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔ ان کے آئین کی بدولت ہندوستان میں سماجی اور مذہبی مساوات کو قانونی تحفظ ملا۔

ڈاکٹر امبیڈکر نے 1956 میں بدھ مذہب اختیار کیا تاکہ اچھوتوں کو ذات پات کے چکر سے نکالا جا سکے۔ ان کے اس قدم نے ہزاروں لوگوں کو متاثر کیا اور انہوں نے بھی بدھ مذہب اختیار کر لیا۔

ان کی وفات 6 دسمبر 1956 کو ہوئی لیکن ان کے خیالات اور کام آج بھی ہندوستان میں سماجی انصاف اور مساوات کی بنیاد ہیں۔ ان کی زندگی کی کامیابیاں اور خدمات انہیں ہندوستانی تاریخ کے اہم ترین رہنماؤں میں شمار کرتی ہیں۔


جواب ۔ ان کے والد رام جی سکپال فوج میں صوبے دار میجر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔


جواب ۔ بھیم راؤ کی شادی 14 برس کی عمر میں راما بائی سے ہوئی۔


جواب ۔ بھیم راؤ نے ایلفنسٹن کالج بمبئی میں بی اے کے لیے داخلہ لیا۔


جواب ۔ بدھ مذہب میں نروان کا مطلب آخری آزادی اور مادی دنیا کی قید سے نجات پانا ہے۔

Scroll to Top