ہندوستانی آئین کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امید کر کا خلاصہ
ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کا تعلق ایک ایسے خاندان سے تھا جو سماجی طور پر انتہائی پسماندہ سمجھا جاتا تھا۔ ان کا بچپن معاشرتی امتیاز اور ذات پات کے ظلم و ستم کے ماحول میں گزرا۔ لیکن ان کے والد نے تعلیم کی اہمیت کو سمجھا اور بھیم راؤ کو بھی پڑھائی جاری رکھنے کی ترغیب دی۔ بھیم راؤ نے اپنی زندگی میں ذات پات کے نظام اور امتیازی سلوک کو ختم کرنے کے لیے انتھک جدوجہد کی۔
انہوں نے نہ صرف تعلیم میں اعلیٰ مقام حاصل کیا بلکہ سماجی اصلاحات میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ 1916 میں امریکہ سے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد وہ واپس ہندوستان آئے اور پھر لندن میں اپنی تعلیم جاری رکھتے ہوئے ایم ایس سی اور بیرسٹری کی ڈگریاں بھی حاصل کیں۔ انہوں نے سماجی اور سیاسی میدان میں بھی سرگرمی سے حصہ لیا اور اچھوت طبقے کے لوگوں کو آگے بڑھنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے ان سے کہا کہ خود پر بھروسہ کریں اور سماج میں اپنی شناخت اور عزت حاصل کریں۔
ڈاکٹر امبیڈکر نے زندگی بھر ذات پات کے ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھائی اور اس کے خاتمے کے لیے قانونی، تعلیمی اور سماجی جدوجہد کی۔ انہوں نے اچھوتوں کے لیے تعلیم، روزگار اور مساوی حقوق کی مہم چلائی۔ اس کے علاوہ وہ عورتوں کے حقوق کے بھی بڑے حامی تھے۔
جب بھارت آزاد ہوا تو ڈاکٹر امبیڈکر کو ملک کے آئین کی تشکیل کا ذمہ دار بنایا گیا۔ انہوں نے ایسا آئین بنایا جو ہر شہری کو یکساں حقوق فراہم کرتا ہے چاہے وہ کسی بھی ذات یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔ ان کے آئین کی بدولت ہندوستان میں سماجی اور مذہبی مساوات کو قانونی تحفظ ملا۔
ڈاکٹر امبیڈکر نے 1956 میں بدھ مذہب اختیار کیا تاکہ اچھوتوں کو ذات پات کے چکر سے نکالا جا سکے۔ ان کے اس قدم نے ہزاروں لوگوں کو متاثر کیا اور انہوں نے بھی بدھ مذہب اختیار کر لیا۔
ان کی وفات 6 دسمبر 1956 کو ہوئی لیکن ان کے خیالات اور کام آج بھی ہندوستان میں سماجی انصاف اور مساوات کی بنیاد ہیں۔ ان کی زندگی کی کامیابیاں اور خدمات انہیں ہندوستانی تاریخ کے اہم ترین رہنماؤں میں شمار کرتی ہیں۔
مختصر ترین سوالات کے جوابات
سوال 1 ۔ بھیم راؤ امبیڈکر کی پیدائش کب اور کہاں ہوئی؟
جواب ۔ بھیم راؤ امبیڈکر 14 اپریل 1891 کو مہو سنٹرل انڈیا میں پیدا ہوئے۔
سوال 2 ۔ بھیم راؤ امبیڈکر کے والدین کے نام لکھیے۔
جواب ۔ ان کے والد کا نام رام جی مالوجی سکپال اور والدہ کا نام بھیم بائی تھا۔
سوال 3 ۔ بھیم راؤ کے والد فوج میں کس عہدے سے سبکدوش ہوئے؟
جواب ۔ ان کے والد رام جی سکپال فوج میں صوبے دار میجر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔
سوال 4 ۔ بھیم راؤ کی شادی کس عمر میں اور کس سے ہوئی؟
جواب ۔ بھیم راؤ کی شادی 14 برس کی عمر میں راما بائی سے ہوئی۔
سوال 5 ۔ بی اے کرنے کے لیے بھیم راؤ نے کس کالج میں داخلہ لیا؟
جواب ۔ بھیم راؤ نے ایلفنسٹن کالج بمبئی میں بی اے کے لیے داخلہ لیا۔
سوال 6 ۔ بدھ مذہب میں نروان کا کیا تصور ہے؟
جواب ۔ بدھ مذہب میں نروان کا مطلب آخری آزادی اور مادی دنیا کی قید سے نجات پانا ہے۔
مختصر سوالات کے جوابات
سوال 1 ۔ اسکول میں بھیم راؤ کے ساتھ طلبہ اور اساتذہ کا سلوک کیسا تھا؟
جواب ۔
بھیم راؤ کو اسکول میں اپنے ساتھ طلبہ اور اساتذہ کی طرف سے مسلسل امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔ اچھوت ہونے کی وجہ سے انہیں کلاس میں الگ بٹھایا جاتا تھا اور پانی پینے کے لیے دوسرے بچوں کے برتنوں سے دور رہنا پڑتا تھا۔ انہیں کتابیں ہاتھ نہیں لگانے دی جاتی تھیں اور یہاں تک کہ اساتذہ بھی انہیں حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے۔ اس سلوک نے ان کے اندر سماجی ناانصافی اور ذات پات کے خلاف مزاحمت کا جذبہ پیدا کیا۔
سوال 2 ۔ بھیم راؤ کا خاندان بمبئی جا کر کیوں بس گیا؟
جواب ۔
بھیم راؤ کا خاندان ستارا چھوڑ کر بمبئی اس وقت منتقل ہوا جب رام جی سکپال کی نوکری ختم ہوگئی۔ رام جی نے بمبئی میں ایک نیا روزگار تلاش کیا جس کے بعد پورا خاندان وہاں منتقل ہوگیا۔ اس منتقلی نے بھیم راؤ کی تعلیم میں ایک نیا باب کھولا کیونکہ بمبئی میں انہیں مزید تعلیمی مواقع میسر آئے۔ انہوں نے بمبئی میں ایلفنسٹن ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کی اور یہاں سے ان کی تعلیم کا سفر اعلیٰ مقام تک پہنچا۔
سوال 3 ۔ بھیم راؤ کے حصول تعلیم پر پانچ جملے لکھئے۔
جواب ۔
بھیم راؤ امبیڈکر نے اپنی تعلیم کا آغاز ستارا کے گورنمنٹ ہائی اسکول سے کیا اور بمبئی میں ایلفنسٹن ہائی اسکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ انہوں نے ذات پات کے امتیاز کے باوجود اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی لگن کو برقرار رکھا۔ 1912 میں انہوں نے ایلفنسٹن کالج بمبئی سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ وہ بڑودہ اسٹیٹ کے وظیفے پر امریکہ گئے اور کولمبیا یونیورسٹی سے معاشیات میں ایم اے اور بعد میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ان کی تعلیم نے انہیں سماجی مسائل کے حل کے لیے ایک مضبوط فکری بنیاد فراہم کی۔
سوال 4 ۔ بھیم راؤ امبیڈکر کی آئینی خدمات کو مختصر بیان کیجئے۔
جواب ۔
بھیم راؤ امبیڈکر نے ہندوستان کے آئین کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا، جس کی بدولت ملک میں سماجی انصاف اور مساوات کو فروغ ملا۔ انہوں نے آئین میں بنیادی حقوق شامل کیے جنہوں نے ذات پات، مذہب اور جنس کی بنیاد پر ہونے والے امتیازات کو ختم کیا۔ انہوں نے آرٹیکل 17 کے ذریعے چھوت چھات کا خاتمہ کیا جس سے اچھوتوں کو قانونی طور پر مساوی حیثیت حاصل ہوئی۔ امبیڈکر کی آئینی خدمات نے ہندوستان کو ایک جمہوری اور سیکولر ملک بنانے میں مدد دی، جہاں ہر شہری کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔
طویل سوالات کے جوابات
سوال 1 ۔ بھیم راؤ امبیڈکر کی سوانح لکھئے۔
جواب ۔
ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر 14 اپریل 1891 کو مہو، سنٹرل انڈیا میں ایک غریب مہار خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد رام جی مالوجی سکپال برطانوی فوج میں صوبے دار میجر تھے۔ بھیم راؤ کی پیدائش ایسے وقت میں ہوئی جب اچھوتوں کو سماجی ناانصافیوں اور حقارت کا سامنا تھا۔ بچپن میں ہی بھیم راؤ نے ذات پات کی تفریق اور چھوت چھات کے غیر انسانی سلوک کو محسوس کیا۔ ان کی ماں کا انتقال اس وقت ہوا جب وہ چھ برس کے تھے جس کے بعد ان کی پرورش ان کے والد اور دادی نے کی۔
تعلیم کے حصول کے لیے انہیں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے ہر مشکل کا سامنا کرتے ہوئے 1908 میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد انہوں نے ایلفنسٹن کالج بمبئی سے بی اے کی ڈگری حاصل کی اور بڑودہ ریاست کے وظیفے پر اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ چلے گئے۔ کولمبیا یونیورسٹی سے ایم اے اور پی ایچ ڈی کرنے کے بعد لندن اسکول آف اکنامکس سے بھی انہوں نے ایم ایس سی اور ڈی ایس سی کی ڈگریاں حاصل کیں۔
واپس ہندوستان آکر بھیم راؤ نے اچھوتوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کی اور سماجی اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ انہوں نے ہندوستان کے آئین کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا اور آئین ساز کمیٹی کے صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 1956 میں انہوں نے بدھ مت قبول کیا اور اسی سال 6 دسمبر کو ان کا انتقال ہوا۔
سوال 2 ۔ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی آئینی خدمات کا جائزہ لیجئے۔
جواب ۔
بھیم راؤ امبیڈکر نے ہندوستان کے آئین کو تشکیل دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے آئین میں ایسے قوانین اور اصول وضع کیے جو ذات پات کے امتیازات اور سماجی ناانصافیوں کا خاتمہ کرتے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت چھوت چھات کو غیر قانونی قرار دیا گیا جس سے اچھوت طبقے کو قانونی تحفظ حاصل ہوا۔ انہوں نے بنیادی حقوق کے ذریعے ہر شہری کو برابر کے مواقع فراہم کرنے کی ضمانت دی چاہے وہ کسی بھی ذات یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔
امبیڈکر کی آئینی خدمات میں سیکولرزم کا تصور بھی شامل ہے جس کی بدولت ہندوستان ایک کثیر مذہبی اور کثیر ثقافتی ملک کے طور پر ابھرا۔ آئین میں خواتین کے حقوق کو بھی اہمیت دی گئی اور انہیں وراثت، تعلیم اور روزگار میں برابر کے حقوق دیے گئے۔ امبیڈکر کی خدمات نے ہندوستان کو ایک مضبوط اور مستحکم جمہوریت بنانے میں مدد دی جہاں ہر شہری کو سماجی انصاف حاصل ہے۔
سوال 3 ۔ آزاد ہندوستان کے معاشرتی انقلاب میں امبیڈکر کی خدمات پر روشنی ڈالئے۔
جواب ۔
آزاد ہندوستان میں بھیم راؤ امبیڈکر کی خدمات نے سماجی انقلاب لانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ انہوں نے ذات پات کے امتیاز اور چھوت چھات کے خلاف ایک مضبوط تحریک چلائی، جس کی بدولت نچلے طبقے کو سماجی اور معاشرتی برابری حاصل ہوئی۔ انہوں نے اچھوتوں کو تعلیم، خود اعتمادی اور عزت نفس کے حصول کی ترغیب دی جس سے ان کے سماجی مقام میں بہتری آئی۔
امبیڈکر نے عوام کو یہ پیغام دیا کہ سماجی تبدیلی اس وقت ممکن ہوگی جب لوگ خود اپنی حالت بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے بدھ مت کو قبول کیا اور لاکھوں اچھوتوں کو بھی اس مذہب میں داخل ہونے کی ترغیب دی تاکہ وہ ذات پات کی تفریق سے آزاد ہوسکیں۔ امبیڈکر کی تحریکوں نے ہندوستانی سماج میں مساوات، برابری اور انصاف کی بنیاد ڈالی جس سے آج کا ہندوستان ایک جدید اور ترقی یافتہ ملک بن سکا ہے۔