میں غازی بن جاوں نا
ارض حرم للکار رہی ہے ارض مقدس روتی ہے
خون کےآنسو غیرت مسلم مسجد اقصی روتی ہے
حفظ حرم پر مرنے والی ملت بیضا سوتی ہے
اپنے گرم لہو سے ملت میں احساس جگاوں نا
ارمانوں کی دنیاچھوڑوں سپنوں کو سمجھاوں نا
پیارسےکہدےچپکےسےماں میں غازی بن جاؤں نا
وہ ننھے غازائی بچے “شعب ابی طالب” کے اسیر
مجرم دنیا دیکھ رہی ہے بیت الابیض کی زنجیر
لگنے لگی ہے ساری دنیا “پانچ خداوں” کی جاگیر
کیسےبھولوں کیسےکھیلوں کیسےمیں سوجاوں نا
توڑ کے اپنے سارےکھلونےان کی مدد کو جاوں نا
پیار سےکہدے چپکےسےماں میں غازی بن جاوں نا
چیچن خوں سےسرخ جزیروں میں ویرانی چھائےگی
کابل میں کڑکی بجلی”بیت الابیض ” تک جائے گی
“شعب ابی طالب” سے گزر کر “فتح مکہ” آئےگی
ان شاءاللہ آئے گی ماں ! ان شا ء اللہ آئے گی
اپنی رگوں کےپاک لہو سےجبر کی آگ بجھاوں نا
پیارسےکہدےچپکے سےماں میں غازی بن جاوں نا
بارودوں سےجلتےبدن کی جب میدان سے بو آئے
معصوموں کی جلتی لاشیں دیکھکےدھرتی تھرائے
مظلوموں کی آہوں سےجب عرش الہی ہل جائے
خذھم اخذ عزيز ” کہکرتو سجدے میں گر جائے
سبز پرندہ ” بن جاوں میں جنت کو اڑجاوں نا
آنکھ نہ اپنی بھرنے دینا لاش مری جب گھر آئے
ٹکڑے ٹکڑے دیکھکےمجھکو جب تیرا دل بھر آئے
میرے لہو کا قطرہ قطرہ حفظ حرم کے کام آئے
اس سےبڑھ کر اس دنیا میں اور سعادت بھی کیا ہے
خلد بریں سے”پست زمیں”کو دیکھوں نا اتراؤں نا
پیارسےکہدےچپکے سے ماں میں غازی بن جاوں نا
پیارسےکہدے چپکےسے ماں میں غازی بن جاوں نا
سرفراز بزمی
سوائی مادھوپور