urdu mai novel agaz ke asbab اردو میں ناول آغاز کے اسباب

اردو میں ناول کی شروعات کی کئی وجوہات ہیں۔ اگرچہ یہ صنف صنعتی دور میں پیدا ہوئی اور انگریزی میں اس کا آغاز صنعتی انقلاب کے بعد آنے والی سماجی اور معاشی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوا لیکن اردو میں اس کی مختلف وجوہات رہی ہے۔

اردو میں ناول کا آغاز انیسویں صدی کی چھٹی دہائی میں ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب 1857ء کی پہلی جنگِ آزادی میں ہندوستانی شکست کھا چکے تھے۔ اس کے بعد انگریزوں نے ظلم و سختی کی انتہا کر دی۔ خاص طور پر مسلمان زیادہ نشانہ بنے کیونکہ انگریزوں کے خیال میں اس بغاوت کی اصل وجہ مسلمان ہی تھے۔

مغلیہ سلطنت کے خاتمے کے بعد مسلمانوں کی حالت بہت خراب ہو گئی تھی۔ وہ تعلیمی طور پر پیچھے تھے بڑی تعداد بے روزگار تھی اور پسماندگی کی وجہ سے ان کے اندر کئی سماجی برائیاں آ چکی تھیں۔ پرانے رسم و رواج، توہم پرستی، آپسی لڑائیاں اور انتشار نے قوم کو مزید کمزور کر دیا تھا۔ اس مشکل وقت میں ضرورت تھی کہ مسلمانوں کی تعلیم اور تربیت کی جائے اور انہیں زمانے کے نئے تقاضوں کے مطابق زندگی گزارنے کے قابل بنایا جائے۔ اسی مقصد کے لیے سرسید احمد خان نے علی گڑھ تحریک شروع کی۔ انہوں نے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج قائم کیا جو آگے چل کر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بنا۔ اس ادارے نے مسلمانوں کی تعلیم میں اہم کردار ادا کیا۔

علی گڑھ تحریک کے اثر سے سماجی اصلاح کے لیے یہ محسوس کیا گیا کہ اردو کی پرانی تحریروں کے صنف میں تبدیلی کی ضرورت ہے، نیز نئی صنف سے بھی لوگوں کو روشناس کرانا چاہیے۔ ناول، مضمون، سوانح عمری اور نئی قسم کی نظم جیسی اصناف اسی تحریک کی دین ہیں۔

سرسید نے اپنے رسالے تہذیب الاخلاق میں اصلاحی مضامین لکھے اور معاشرے کو بدلنے کی کوشش کی۔ ان کی تحریک کے زیر اثر اردو میں پرانی اصناف کو نئے رنگ میں ڈھالنے اور نئی اصناف پیدا کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ ناول، مضمون اور سوانح جیسی اصناف اسی تحریک کی دین ہیں۔

اردو ناول کا سہرا سب سے پہلے ڈپٹی نذیر احمد کے سر جاتا ہے۔ وہ سمجھتے تھے کہ اصلاح کا آغاز گھر سے ہونا چاہیے۔ اس کے لیے انہوں نے کہانی لکھنے کا ایک نیا طریقہ اپنایا جسے ناول کہا گیا۔ اس وقت تک داستانوں کا چرچا تھا لیکن نذیر احمد نے محسوس کیا کہ اب لوگوں کو حقیقت کے قریب کہانیوں کی ضرورت ہے۔ اس لیے انہوں نے جادوئی قصوں کے بجائے عام انسانوں کی زندگی اور ان کی مشکلات کو ناول میں دکھایا تاکہ خاندان اور معاشرے کی اصلاح ہو سکے۔ ان کا پہلا ناول مراۃ العروس ہے جسے اردو کا پہلا ناول مانا جاتا ہے۔ یہ دراصل اپنی بیٹی کی تعلیم و تربیت کے لیے لکھا گیا تھا۔ ناول میں دو بہنوں کی کہانی ہے۔ بڑی بہن اکبری لاڈ پیار میں بگڑ گئی، بدتمیز اور ضدی بن گئی اور سسرال میں بھی سب سے جھگڑتی رہی۔ دوسری بہن اصغری اپنے والدین کی نگرانی میں پلی، خوش اخلاق، سمجھ دار اور سلیقہ مند تھی۔ اس نے اپنی عقل اور سمجھ داری سے مشکل حالات پر قابو پایا اور اپنے خاندان کو سنبھالا۔ نذیر احمد کے ناولوں میں عورتوں اور بچوں کی تعلیم پر سب سے زیادہ زور دیا گیا۔ ان کا ماننا تھا کہ اگر گھر کی عورتیں تعلیم یافتہ ہوں گی تو بچے بھی صحیح تربیت پائیں گے اور معاشرہ بہتر ہوگا۔

ناول کے آغاز کی ایک اور وجہ یہ تھی کہ وقت کے ساتھ ساتھ انسان کا شعور بدل رہا تھا۔ سائنس اور نئی ایجادات نے لوگوں کو حقیقت پسند بنا دیا تھا۔ اب وہ جنات، دیو، پریوں اور غیر حقیقی باتوں پر اعتبار نہیں کرتے تھے۔ دوسری طرف صنعتی ترقی کی وجہ سے لوگوں کے پاس وقت کم ہو گیا تھا۔ وہ مہینوں چلنے والی لمبی داستانیں نہ پڑھ سکتے تھے نہ سن سکتے تھے۔ اس لیے ایک مختصر اور حقیقت پر مبنی صنف کی ضرورت تھی۔ ناول اسی ضرورت کے تحت وجود میں آیا۔

Scroll to Top